نئی دہلی: بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کے قریبی سنجے سنگھ کے ڈبلیو ایف آئی (ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا) کے صدر منتخب ہونے کے ایک دن بعد کانگریس نے مودی حکومت پر سخت حملہ بولا ہے۔ پارٹی لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا اور باکسر وجیندر سنگھ نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے سنجے سنگھ کے انتخاب کو ہندوستان کی کھیل تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سنجے سنگھ کے ڈبلیو ایف آئی کے صدر منتخب ہونے کی خبر پھیلتے ہی ان پہلوانوں میں زبردست مایوسی پھیل گئی ہے جو برج بھوشن کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے۔ ساکشی ملک تو اس معاملے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتہائی جذباتی ہو گئیں اور روتے ہوئے ریسلنگ یعنی کشتی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
Published: undefined
سرجے والا اور وجیندر سنگھ نے اپنے بیان میں کہا، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن کے معاون اور پہلوان بیٹیوں کے جنسی استحصال کے الزام میں 'نامزد' سنجے سنگھ کے انتخاب کے بعد کشتی میں اولمپک برتھ جیتنے والی ملک کی پہلی خاتون پہلوان اور کسان کی بیٹی ساکشی ملک کا ریٹائرمنٹ کا اعلان ہندوستان کی کھیلوں کی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ ہے۔
Published: undefined
بیان میں مزید کہا گیا، چیمپئن خواتین پہلوانوں کے ساتھ 'مظالم اور ناانصافی' کے لیے مودی حکومت براہ راست ذمہ دار ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انصاف کے لیے آواز اٹھانے والی بیٹیوں کو جبری ریٹائر کر کے گھر بھیج دیا جائے گا اور مجرم اقتدار کے ستونوں پر قہقہے لگائیں گے، بیٹیوں کی بے بسی کا مذاق اڑائیں گے۔ شاید اسی لیے جنسی استحصال کے ملزم برج بھوشن سنگھ نے ریسلنگ ایسوسی ایشن کے انتخابات کے بعد کہا، ’’دبدبہ تھا، دبدبہ رہے گا‘‘۔ یہی نہیں انصاف کی التجا کرنے والی بیٹیوں کو چھیڑتے ہوئے اور انصاف کی امید رکھنے والی ملک کی ہر بیٹی کو واضح پیغام دیتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ نے بیٹیوں کو مسترد کرتے ہوئے یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’’جو پہلوان سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ سیاست کریں اور جو ریسلنگ کرنا چاہتے ہیں وہ ریسلنگ کریں۔‘‘ مودی سرکار نے ثابت کر دیا کہ اصل نعرہ یہ ہے کہ ’’بیٹی رلاؤ، بیٹی ستاؤ اور بیٹیوں کو گھر بیٹھاؤ‘‘۔ یہی بی جے پی حکومت کی اسپورٹس پالیسی بن گئی ہے۔
Published: undefined
یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ روہتک کے موکھرا گاؤں میں پیدا ہونے والی ہریانہ کے ایک عام کسان گھرانے کی بیٹی ملک کے لیے اولمپک میڈل لانے تک پہنچ گئی اور آج مودی سرکار کے ’’دبدبے‘‘ نے اسے واپس گھر جانے پر مجبور کر دیا۔ ملک کی پہلوان بیٹیاں 39 دن تک جھلستی دوپہر میں جنتر منتر پر بیٹھ کر پارلیمنٹ کے دروازے کھٹکھٹاتی رہیں اور انصاف مانگنے کے لیے روتی رہیں لیکن بی جے پی حکومت نے انصاف دینے کے بجائے انہیں دہلی پولیس کے جوتوں سے کچل کر گھسیٹا۔ یہ وہ صورتحال ہے جب خواتین پہلوانوں نے اپنے ساتھ ہونے والے مظالم کی شکایت وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر کھیل تک بھی کی تھی۔ اس وقت بھی ملک کی بیٹیوں کو صرف ایف آئی آر درج کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑتا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد، بی جے پی کی دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کی لیکن بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن کو گرفتار نہیں کیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ مقدمہ غیر ضمانتی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس سے بڑی قومی شرم کی بات اور کیا ہو گی کہ دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے والی پہلوان بیٹیوں کو انصاف کے حصول کے لیے گنگا میا میں اپنے تمغوں کی قربانی دینے کا سخت قدم اٹھانا پڑا۔ وجہ صرف یہ ہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کو مودی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ، صرف انڈین ریسلنگ ایسوسی ایشن ہی نہیں، بی سی سی آئی سے لے کر ملک کی تمام کھیلوں کی تنظیمیں مودی حکومت اور بی جے پی لیڈروں کے کنٹرول میں ہیں۔ ایک طرف بی جے پی حکومت کہتی ہے کہ اس نے کھیلوں کی انجمنوں کو سیاسی مداخلت سے آزاد کر دیا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
Published: undefined
اس سے زیادہ شرمناک بات کیا ہوگی کہ پہلوان بیٹیوں کے ساتھ اتنے بڑے مظالم کے بعد بھی بی جے پی حکومت ہندوستانی ایسوسی ایشن کو اپنے پسندیدہ رکن پارلیمنٹ برج بھوشن کی گرفت سے آزاد نہیں کرنا چاہتی۔ کیا مودی جی کو اس ملک میں ایک بھی خاتون کھلاڑی یا شریف آدمی نہیں ملا، جو انڈین ریسلنگ ایسوسی ایشن کی ذمہ داری سنبھال سکے۔ اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو بیٹیاں اور ان کے گھر والے کس پر بھروسہ کریں گے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو ملک کے لیے کھیلنے کے لیے بھیجیں؟
یہ ظلم صرف ساکشی ملک اور دوسری پہلوان بیٹیوں پر نہیں ہوا، اس ظلم نے ملک کی کروڑوں بیٹیوں کی امیدیں توڑ دی ہیں اور اس کی ذمہ دار مودی حکومت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز