کیا بابری مسجد اور رام مندر تنازعہ حل ہونے کی جانب گامزن ہے۔ اس مسئلہ کے لئے سپریم کورٹ نے جو ثالثی پینل بنایا تھا اس نے آج اپنی رپورٹ عدالت کو پیش کر دی ہے۔ جسٹس کلیف اللہ کی قیادت میں ثالثی کے ذریعہ ایودھیا تنازعہ کا حل تلاش کرنے والے پینل نے اپنی رپورٹ سیل بند لفافہ میں آج عدالت میں پیش کر دی ہے، اب عدالت اس معاملہ کی سماعت 2 اگست سے شروع کرے گی۔ اس درمیان سپریم کورٹ نے ثالثی پینل سے یہ بھی کہا کہ وہ 31 جولائی تک ثالثی کے تحت کیا کچھ ہوا ہے اسے بھی عدالت کو مطلع کریں۔ اب سب کو یہ بے چینی ہے کہ ثاثلی پینل نے بابری مسجد تنازعہ کے حل کے لئے کیا تجویز پیش کی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے ثالثی پینل کی تشکیل اور اس کی کوششوں پر فریقین کی رائے میں اختلاف تھا، فریقین نے عدالت کی اس کوشش کو ٹھوس تسلیم نہیں کیا تھا اور اسے وقت کی بربادی سے تعبیر کیا تھا۔ عدالت کا رخ بھی اس پورے معاملہ میں نرم ہی تھا اور اس کا کہنا تھا کہ اگر ثالثی پینل کی تجویز فریقین کو منظور نہیں ہوں گی تو اس پر مستقل طور پر سماعت شروع کی جائے گی۔
Published: undefined
بابری مسجد۔رام جنم بھومی تنازعہ کے سلسلے میں 8 مارچ کو ہوئی اہم سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا تھا کہ اس مسئلہ کا حل مصالحت کے ذریعہ نکالنے کی کوشش کی جائے اور اس کے لیے سپریم کورٹ نے تین رکنی پینل تیار کیا تھا جس سے کہا گیا تھا کہ وہ چار ہفتے میں مصالحت سے متعلق اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے اور آٹھ ہفتے میں مصالحت کے ذریعہ بابری مسجد-رام مندر اراضی تنازعہ کا حل نکالے، بعد میں اس پینل کی مدت کار میں توسیع کر دی گئی تھی اور عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کے لئے کہا تھا۔
Published: undefined
ایودھیا تنازعہ کا مستقل حل تلاش کرنے کے مقصد سے سپریم کورٹ کے ذریعہ اٹھائے گئے اس قدم کو انتہائی اہم قرار دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کا کہنا تھا کہ بابری مسجد-رام جنم بھومی اراضی تنازعہ معاملہ کے لیے مصالحت کا عمل عدالتی نگرانی میں ہوگا اور جو تین رکنی پینل تیار کیا گیا ہے اس میں ریٹائرڈ جسٹس کلیف اللہ، شری شری روی شنکر اور ایڈووکیٹ رام پنچو کو شامل کیا گیا تھا اور یہ پینل جسٹس ایف ایم کلیف اللہ کی قیادت میں بنایا گیا تھا۔
Published: undefined
اس انتہائی اہم فیصلہ کے بعد عدالت عظمیٰ نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ مصالحت کا عمل کیمرے کی نگرانی میں ہوگا۔ اس مصالحت کے تعلق سے سپریم کورٹ نے ایک اہم اعلان یہ بھی کیا تھا کہ مصالحت کے عمل کی رپورٹنگ میڈیا کے ذریعہ نہیں کی جائے گی۔
Published: undefined
واضح رہے سپریم کورٹ کے ذریعہ مصالحت کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے اس قدم کو خوش آئند قرار دیا تھا۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم لوگوں نے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر مصالحت کی کوشش ہوتی ہے تو ہم اس میں تعاون کریں گے۔ اب ہمیں جو بھی کہنا ہے وہ مصالحت کے لیے تشکیل پینل میں کہیں گے۔ ہم باہر کسی بھی طرح کی بات نہیں کرنا چاہتے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined