قومی خبریں

مودی حکومت میں قرض کے بوجھ سے دب گئے ہندوستانی، گھریلو بچت بھی ہوئی کم

گزشتہ پانچ سالوں میں ہر فیملی پر تقریباً 58 فیصد قرض کا اضافی بوجھ بڑھا ہے۔ گھریلو بچت میں آئی اس زبردست گراوٹ کا اثر ملک کی معیشت پر نظر آنے لگا ہے۔

مودی اور امت شاہ
مودی اور امت شاہ سوشل میڈیا

معاشی بحران، بے روزگاری، چوپٹ ہوتی صنعت اور مہنگائی کے درمیان ہندوستانی عوام کے لیے ایک اور بری خبر سامنے آئی ہے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق گزشتہ پانچ سال میں ہندوستانی خاندانوں کا قرض تقریباً دو گنا ہو گیا ہے اور اس دوران کل دینداری 58 فیصد بڑھ کر 7.4 لاکھ کروڑ روپے پہنچ گئی ہے۔ اس سے قبل سال 2017 میں یہ اضافہ محض 22 فیصد رہا تھا۔ یہ اعداد و شمار ملک کے سب سے بڑے سرکاری بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ریسرچ وِنگ کی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

Published: 16 Sep 2019, 9:10 PM IST

اتنا ہی نہیں ان پانچ سالوں کے دوران ہندوستانی خاندانوں کا قرض دوگنا ہو گیا ہے، جب کہ ملک کے گھریلو بچت میں 4 فیصد کی بڑی گراوٹ درج کی گئی ہے اور یہ 34.6 فیصد سے گر کر 30.5 فیصد پر پہنچ گئی۔ اس دوران خرچ لائق آمدنی (ڈسپوزیبل انکم) محض ڈیڑھ گنا بڑھا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک کی کل بچت میں 4 فیصد کی بڑی گراوٹ آئی۔

Published: 16 Sep 2019, 9:10 PM IST

گھریلو بچت میں آئی اس بڑی گراوٹ کی وجہ گھریلو سطح پر بچت کی شرح میں آئی کمی کو مانا جا رہا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں ملک کے خاندانوں کی بچت تقریباً 6 فیصد (جی ڈی پی) گری ہے۔ اعداد و شمار کو دیکھیں تو مالی سال 2012 میں جو گھریلو بچت کی شرح 23.6 فیصد پر تھی وہ 2018 میں گھٹ کر 17.2 فیصد پر سمٹ گئی۔

Published: 16 Sep 2019, 9:10 PM IST

گھریلو بچت میں آئی اس بھاری گراوٹ کا اثر ملک کی معیشت پر نظر آنے لگا ہے۔ دوسری جانب اس دوران ملک میں نجی سرمایہ کاری میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔ سال 2007 سے 2014 کے دوران جہاں نجی سرمایہ کاری 50 فیصد تھی وہ 2014 سے 2019 کے دوران محض 30 فیصد رہی۔

Published: 16 Sep 2019, 9:10 PM IST

چاروں طرف سے مل رہے اشاروں اور اب یہ تازہ اعداد و شمار صاف بتاتے ہیں کہ یہ محض ایک مالی بحران نہیں ہے۔ اس حالت کی جڑیں کہیں زیادہ گہری ہیں اور پچھلے پانچ سال میں یہ کافی گہرائی تک پہنچ گئی ہیں۔ اب حالات بے حد فکر انگیز ہو گئے ہیں۔ ایسے میں سبھی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ حکومت کچھ بڑے راحتی اقدام کرے گی۔

Published: 16 Sep 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Sep 2019, 9:10 PM IST