ممبئی میں کووڈ کی تیسری لہر تقریباً شروع ہو گئی ہے۔ روزانہ ہزاروں معاملے سامنے آ رہے ہیں جو فکر کا موضوع ہیں۔ ایسے میں کووڈ سے بچنے کے لیے جن تین چیزوں پر عمل کرنا پڑتا ہے ان میں سے ایک ہے اپنے ہاتھ سینیٹائز کرنا۔ ایسے میں اب ممبئی فوڈ اینڈ ڈرگس ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی نظر سینیٹائزر بنانے والوں پر ہے۔
Published: undefined
ممبئی ایف ڈی اے نے نومبر 2021 میں نوی ممبئی کے تلوجا علاقے میں چھاپہ مار کر تقریباً 19 لاکھ روپے کے ہینڈ سینیٹائزر ضبط کیے تھے جن کے 6 نمونے ٹیسٹنگ کے لیے اپنی لیب میں بھیجے تھے۔ اس معاملے میں جو رپورٹ آئی ہے وہ بے حد حیرت انگیز ہے۔ ایف ڈی اے اسسٹنٹ کمشنر گنیش روکڑے نے بتایا کہ یہ سب سینیٹائزر ملاوٹی ہیں۔ ان کے استعمال سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔ روکڑے نے فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سینیٹائزر اصلی ہیں یا نقلی، اس کی پہچان کر پانا عام آدمی کے لیے بہت مشکل ہے۔
Published: undefined
روکڑے نے بتایا کہ عام طور پر کسی اچھے ہینڈ سینیٹائزر میں آئسوپروپائل الکحل، اتھنول اور ہائیڈروجن پراکسائیڈ جیسے کیمیکل مناسب مقدار میں ہونے چاہئیں۔ لیکن یہ کافی مہنگے کیمیکل ہوتے ہیں۔ ایسے میں منافع خور ان میں اتھنول کی جگہ انڈسٹریل یونٹس میں استعمال کیے جانے والے متھنال کو ملا دیتے ہیں، جو اتھنول کے مقابلے میں بہت سستا ہوتا ہے۔
Published: undefined
افسر نے بتایا کہ متھنال میں کسی بھی طرح کا کوئی اینٹی وائرل یا اینٹی بیکٹیریل اجزا نہیں ہوتا۔ الٹے اس کے استعمال سے آپ کے ہاتھوں میں جلن، جلد سے متعلق بیماریاں ہو سکتی ہیں۔ کئی سیمپلز میں تو متھنال بھی نہیں ملایا گیا تھا۔ اس میں محض خوشبودار تیل ملا کر آپ کو ہینڈ سینیٹائزر بتا کر فروخت کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ممبئی میں کووڈ کے ہر روز تقریباً 20 ہزار معاملے سامنے آ رہے ہیں اور یہ بات سچ بھی ہے کہ جب معاملے کم ہو رہے تھے تب لوگوں نے ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کرنا کم کر دیا تھا۔ جیسے جیسے معاملے بڑھ رہے ہیں، لوگوں نے پھر سے سینیٹائزر کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined