قومی خبریں

بیوی کام کرتی ہے تو بھی بچوں کی کفالت کی ذمہ داری باپ پر بھی عائد ہوتی ہے: جھارکھنڈ ہائی کورٹ

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق ایک معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ خواہ بچوں کی ماں نوکری پر ہو لیکن بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری والد پر بھی عائد ہوتی ہے

<div class="paragraphs"><p>جھارکھنڈ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

جھارکھنڈ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس

 

رانچی: جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق ایک معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ خواہ بچوں کی ماں نوکری پر ہو لیکن بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری والد پر بھی عائد ہوتی ہے۔ معاملہ جھارکھنڈ کے ہزاری باغ کا ہے۔

نبھا سنگھ نامی خاتون نے ہزاری باغ کی فیملی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ جب سے اس نے اپنے شوہر کے خلاف جہیز کے لیے ہراسانی کی شکایت درج کروائی ہے، تب سے وہ بچوں کی دیکھ بھال میں لاپرواہی برت رہا ہے، جبکہ اس کے شوہر کو تنخواہ کے ساتھ آبائی زرعی زمین سے آمدنی بھی حاصل ہوتی ہے۔

Published: undefined

کیس کی سماعت کے بعد فیملی کورٹ نے خاتون کے شوہر رگھوور سنگھ کو اپنے دو بچوں کی کفالت کے لیے 5000 روپے ماہانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ رگھوور سنگھ نے فیملی کورٹ کے حکم کے خلاف جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی۔ اس نے کہا کہ وہ بے روزگار ہے، جبکہ اس کی بیوی نان نفقہ کی درخواست دائر کرنے سے بہت پہلے سے ملازمت پیشہ ہے۔

Published: undefined

تاہم، دونوں فریقوں کے پیش کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر عدالت نے پایا کہ رگھوور سنگھ پہلے بینک میں لون منیجر تھا اور فی الحال ایک این جی او میں کام کر رہا ہے۔ ہائی کورٹ کے جسٹس سبھاش چند نے اپنے حکم میں کہا، ’’جہاں تک نان نفقہ کی درخواست میں عرضی گزار کی بیوی کی آمدنی کا تعلق ہے، اسے ماہانہ 12 سے 14 ہزار روپے مل رہے ہیں اور وہ اپنا اور اپنے دو نابالغ بچوں کی پرورش کر رہی ہے اگر بیوی نبھا سنگھ کی تنخواہ کو بھی مدنظر رکھا جائے تو دونوں بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ان کے والد رگھوور سنگھ پر بھی عائد ہوتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے رگھوور سنگھ کو ان کے دو نابالغ بچوں کے لیے 5000 روپے ماہانہ دینے کے فیملی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے نظرثانی کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined