شمال مشرقی دہلی میں پیدا فسادات نے اب تک 42 لوگوں کی جان لے لی اور اس پورے معاملے کی جانچ کے لیے باضابطہ ایس آئی ٹی تشکیل بھی دے دی گئی ہے۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ فورنسک ٹیم سے پہلے کئی مقامات پر میڈیا والے پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ سے ایسے اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ ضروری اور اہم چیزوں سے چھیڑ چھاڑ ہو گئی ہے۔ دراصل دہلی فورنسک سائنس لیباریٹری کی ایک ٹیم چاند باغ علاقے میں کونسلر طاہر حسین کی فیکٹری سے ثبوت جمع کرنے کے لیے پہنچی۔ عآپ سے نکالے گئے طاہر حسین پر دہلی میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے افسر انکت شرما کے قتل میں شامل رہنے اور فساد بھڑکانے کا الزام ہے۔ جمعرت کو طاہر حسین کے گھر پر پتھر اور پٹرول بم ملے تھے، جس کے بعد ان پر ایف آئی درج کر لی گئی۔ لیکن فورنسک ٹیم سے پہلے نیوز چینل والے طاہر حسین کے گھرپہنچے اور ثبوتوں کے ساتھ ٹی آر پی کا کھیل کھیلنے لگے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ طاہر کے گھر پر کئی ایسی چیزیں ملیں جو اہم ثبوت بن سکتے تھے، لیکن چینل کے رپورٹروں نے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے معاملہ خراب کر دیا۔ اس معاملے میں پولس کی لاپروائی بھی سامنے آ رہی ہے۔ خبر میں آنے کے بعد بھی پولس نے وہاں جا کر ان چیزوں کی جانچ کی زحمت نہیں اٹھائی۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا رپورٹروں کے ذریعہ کوریج کے نام پر طاہر حسین کی چھت پر ملی چیزوں کو ہاتھ سے اٹھا کر ادھر ادھر رکھنے سے اصلی گنہگاروں تک پہنچنا مشکل نہیں ہو جائے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ طاہر ھسین کے گھر پر پتھر اور پٹرول بم ملے تھے، جس کے بعد کل رات ان پر دیال پور پولس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ طاہر حسین پر دہلی پولس نے آئی پی سی کی دفعہ 302 ّ(قتل کی سزا) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ طاہر حسین پر انٹیلی جنس بیورو کے افسر انکت شرما کے قتل کا الزام ہے۔ اسی معاملے کی جانچ کے لیے دہلی فورنسک سائنس لیباریٹری کی ایک ٹیم 28 فروری کو چاند باغ علاقہ میں کونسلر طاہر حسین کی فیکٹری اور گھر سے ثبوت جمع کرنے پہنچی۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ انکت شرما کے گھر والوں نے مقامی کونسلر طاہر حسین پر قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ طاہر حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ الزام غلط ہے۔ جس وقت یہ پورا واقعہ ہوا وہ اپنے گھر سے نکل کر کسی رشتہ دار کے یہاں چلا گیا تھا۔ عآپ کونسلر طاہر حسین نے اپنے ایک رشتہ دار کے گھر سے ویڈیو جاری کر خود کو بے قصور بتایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز