ارب پتی کاروباری اور اسٹیل، پاور، انرجی کے ساتھ پورٹ بزنس کرنے والے ایسّار گروپ کے شریک بانی ششی روئیا کا طویل علالت کے بعد آج انتقال ہو گیا۔ ان کی عمر 81 سال تھی۔ روئیا پہلی نسل کے صنعت کاروں میں تھے اور وہ اپنے پیچھے ٹرانسفارمیٹیو لیڈر شپ اور اینوویشن کی وراثت چھوڑ گئے ہیں۔ روئیا اپنی کاروباری زندگی کے علاوہ لوگوں کی مدد اور فلاحی کاموں کے لیے بھی جانے جاتے تھے۔
ششی روئیا کے انتقال سے کاروباری دنیا میں سوگ کی لہر پھیل گئی ہے۔ ایسار گروپ نے اپنے بیان میں ششی روئیا کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے ان کے کنبہ کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ روئیا کے انتقال پر وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی غم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے روئیا کو کاروباری دنیا کی ایک عظیم ہستی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی دور اندیش قیادت اور بہتر سے بہتر کرنے کے ان کے عزم نے ہندوستان کے کاروباری پس منظر کو بدل دیا۔
Published: undefined
ایسار گروپ کو بین الاقوامی سطح پر کھڑا کرنے میں ششی روئیا کی سیاسی فکر اور قیادت کی صلاحیت نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کاروبار کو ہندوستان سے باہر پھیلانے اور اسے بین الاقوامی سطح پر مسابقتی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ایسار گروپ نے ان کی قیادت میں نہ صرف ہندوستان بلکہ امریکہ، کینیڈا، یورپ، افریقہ اور ایشیا میں بھی اپنی موجودگی درج کرائی اور اپنے کاروبار کو 50 ممالک تک پہنچا دیا۔
Published: undefined
شروعات کی بات کریں تو ششی اور ان کے چھوٹے بھائی روی روئیا نے 1969 میں ایسار گروپ کی بنیاد رکھی تھی۔ اس میں شروعاتی سرمایہ کاری ڈھائی کروڑ روپے کی تھی۔ کمپنی نے ایک کنسٹرکشن اور انجینئرنگ فرم کے طور پر شروعات کی۔ اس کا کام پُل، پشتہ اور بجلی پلانٹ جیسے اہم انفرااسٹرکچر بنانا تھا۔
ایسار نے 1980 کی دہائی تک انرجی سیکٹر میں توسیع کر لی تھی۔ اس نے کئی اہم تیل اور گیس اثاثے کو خریدا۔ اس گروپ نے 1990کی دہائی میں اسٹیل اور ٹیلی کام سیکٹر میں بھی اپنی پہنچ بنائی۔ اس نے پہلے ہچیسن اور پھر ووڈافون کےس اتھ جوائنٹ وینچر بناکر اپنے ٹیلی کام بزنس کو کافی آگے بڑھایا۔ حالانکہ ایسار 2011 میں تیل اور گیس، بجلی اور بندر گاہوں جیسے بزنس پر فوکس کرنے کے لیے ٹیلی کام سیکٹر سے باہر ہو گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined