سماج کے لیے ترغیب بننے والی خواتین کے اعزاز میں پی ایم مودی نے ٹوئٹر پر ایک ہیش ٹیگ ’شی انسپائرس اَس‘ چلایا ہوا ہے اور اسی کے تحت گزشتہ جمعہ کو انھوں نے 8 سالہ لسیپریا کنگوجم کے جدوجہد کی داستان ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے اسے ترغیب کا ذریعہ قرار دیا۔ ساتھ ہی کنگوجم کو اب تک ملے ایوارڈ کی فہرست بھی پیش کی گئی اور سوشل میڈیا پر لوگوں سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا انھیں قابل ترغیب مانا جا سکتا ہے؟
Published: undefined
اس ٹوئٹ پر کنگوجم نے ایسا رد عمل ظاہر کیا کہ سبھی حیران ہیں۔ 8 سالہ اس بچی نے ٹوئٹر پر پی ایم مودی سے شکایت کے اندار میں لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم محترم! برائے کرم آپ میرے لیے اعزاز کی بات نہ کریں، جب کہ آپ میری بات نہیں سن رہے۔‘‘ کنگوجم مزید لکھتی ہے کہ ’’آپ کا شکریہ کہ ملک کی قابل ترغیب خواتین کی فہرست میں مجھے بھی شامل کیا ۔ کافی غور و خوض کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ یہ اعزاز مجھے نہیں چاہیے۔‘‘
Published: undefined
دراصل 8 سالہ لسیپریا کنگوجم ماحولیات کی بہتری کے لیے کام کرتی ہے اور ہندوستان میں ان کے کام کو پہلے بھی تعریف مل چکی ہے۔ فضائی تبدیلی کو لے کر کنگوجم انتہائی متفکر ہے اور اس کی کئی تصویریں سوشل میڈیا پر پمفلٹ لیے ہوئے سامنے آ چکی ہیں جس میں وہ پی ایم مودی سے گزارش کرتی ہیں کہ ’کلائمٹ چینج ایکٹ‘ پاس کیا جائے تاکہ ماحولیات کے تعلق سے ہو رہی منفی چیزوں پر روک لگ سکے۔
Published: undefined
پی ایم مودی نے اس بچی کی اپیل پر غور نہیں کیا اور اسی وجہ سے کنگوجم مایوس ہیں اور انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ ’’اگر آپ میری آواز کو نہیں سنتے تو آپ میرا نام لے کر جشن بھی مت منائیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ بہتر ماحولیات کے لیے کام کرنے والی ماحولیاتی کارکن کنگوجم کاربن اخراج اور گرین ہاؤس گیسوں کو کم کرنے والے قانون بنانے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔ اسکولی نصاب میں ماحولیاتی تبدیلی کو ایک لازمی سبجیکٹ کے طور پر بھی شامل کرنے کا اس نے بہت پہلے سے مطالبہ کیا ہوا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined