قومی خبریں

یو سی سی کو نافذ کرنا آرٹیکل 370 کو ہٹانے جتنا آسان نہیں! غلام نبی آزاد

یکساں سول کوڈ کو لے کر ملک میں جاری بحث کے درمیان، ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے سربراہ غلام نبی آزاد نے اس کی مخالفت کی ہے۔

غلا م نبی آزاد، تصویر آئی اے این ایس
غلا م نبی آزاد، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: یکساں سول کوڈ کو لے کر ملک میں کافی بحث ہو رہی ہے۔ لا کمیشن نے اس معاملے پر ملک کے لوگوں اور مذہبی تنظیموں سے رائے طلب کی ہے۔ دریں اثنا، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے سربراہ غلام نبی آزاد نے بھی یکساں سول کوڈ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ مرکزی حکومت کو یو سی سی کے بارے میں نہیں سوچنا چاہئے، کیونکہ اس سے تمام مذاہب کے لوگ ناراض ہو جائیں گے۔

Published: undefined

غلام نبی آزاد نے ہفتہ (8 جولائی) کو نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سکھ، عیسائی، آدیواسی، پارسی، جین وغیرہ بھی ہیں۔ بیک وقت اتنے مذاہب کو ناراض کرنا کسی بھی حکومت کے لیے اچھا نہیں ہوگا اور اس حکومت کو مشورہ ہے کہ وہ ایسا قدم اٹھانے کے بارے میں کبھی نہ سوچے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ یو سی سی پر وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کے بعد پورے ملک میں اس معاملے پر بحث تیز ہو گئی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے جمعرات کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، این سی پی کے سربراہ شرد پوار اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے اس معاملے پر بات چیت کی۔ اس کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے کہا کہ کانگریس نے یقین دلایا ہے کہ جب یو سی سی پارلیمنٹ میں بحث کے لیے آئے گا تو پارٹی ان کے تحفظات کا نوٹس لے گی۔

Published: undefined

جموں و کشمیر میں انتخابات کے حوالے سے آزاد نے کہا ’’2018 میں اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد سے ہم انتظار کر رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کب ہوں گے۔ جموں و کشمیر کے عوام ریاست میں جمہوری نظام کی بحالی کا انتظار کر رہے ہیں۔ یعنی منتخب نمائندے ایم ایل اے بن کر وہی حکومت چلاتے ہیں۔ کیونکہ جمہوریت میں یہ کام صرف منتخب نمائندے ہی کر سکتے ہیں۔ پوری دنیا میں یا ہندوستان کے کسی بھی حصے میں 'آفیسر سرکار' چھ ماہ سے زیادہ نہیں چل سکتی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined