عدالت عظمیٰ نے 6 ستمبر کو ’ایگزٹ پول‘ کو کنٹرول کرنے سے متعلق مفاد عامہ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اسے خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اسے سیاسی مفاد عرضی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں حکومت چلنے دیں اور الیکشن کے فسانہ کو بند کریں۔ بی ایل جین کے ذریعہ داخل اس عرضی پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سماعت کی۔
Published: undefined
عرضی پر سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ حکومت منتخب کی جا چکی ہے، اب انتخاب کے دوران کیا ہوتا ہے اس کا فسانہ بند کریں اور اب ملک میں حکومت کریں۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کو سنبھالنے میں اہل ہے اور وہ الیکشن کمیشن کو نہیں چلا سکتا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بی ایل جین نے مفاد عامہ عرضی میں کئی انتخابی سروے ایجنسیوں اور نیوز چینلز کو فریق بنایا تھا۔ سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر میڈیا گھرانوں اور ان کی ساتھی کمپنیوں کے خلاف جانچ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس عرضی میں ایڈووکیٹ بی ایل جین نے یہ بھی کہا تھا کہ ایگزٹ پول نشر کیے جانے سے سرمایہ کار متاثر ہوئے۔ اس کی وجہ سے 4 جون کو نتائج کے بعد شیئر بازار میں آئی گراوٹ کے سبب 31 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔
Published: undefined
بہرحال، سپریم کورٹ نے اس عرضی کو خارج کر اس میں کیے گئے سبھی مطالبات کو کنارہ کر دیا ہے۔ جہاں تک ’ایگزٹ پول‘ کا سوال ہے، اس کی شروعات 1980 میں ہندوستانی میڈیا سے ہوئی۔ اسی کے بعد ہندوستانی میڈیا الیکشن کے بعد سے سروے کرنے لگا۔ ’دوردرشن‘ نے 1996 میں ایگزٹ پول شروع کیا تھا۔ انتخاب میں ووٹنگ ختم ہونے کے بعد جب ووٹرس اپنا ووٹ ڈال کر نکل رہے ہوتے ہیں تب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ انھوں نے کسے ووٹ دیا۔ اس بنیاد پر کیے گئے سروے سے جو وسیع نتائج نکالے جاتے ہیں انھیں ہی ایگزٹ پول کہتے ہیں۔ آگے چل کر 1998 میں الیکشن کمیشن نے اوپینین اور ایگزٹ پول پر پابندی لگا دی تھی۔ حالانکہ بعد میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو رد کر دیا۔ اس کے بعد 2009 لوک سبھا انتخاب سے عین قبل ایک بار پھر ایگزٹ پول پر پابندی کا مطالبہ اٹھا۔ بعد میں قانون میں ترمیم کیا گیا اور ترمیم شدہ قانون کے مطابق انتخابی عمل کے دوران جب تک آخری ووٹ نہیں پڑ جاتا، ایگزٹ پول نہیں دکھائے جا سکتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز