ہریانہ کے سونی پت میں بدھ کے روز ابھرتی ہوئی خاتون ریسلر نشا دَہیا کے قتل کے بعد علاقے میں غم و اندوہ کا ماحول پھیل گیا۔ نشا دہیا کے ساتھ ساتھ بدمعاشوں نے اس کے بھائی اور ماں پر بھی گولی چلائی تھی۔ اس حادثہ میں بھائی کی بھی جائے حادثہ پر ہی موت ہو گئی اور ماں کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ بدھ کے روز نشا دہیا کے قتل کی خبر تیزی کے ساتھ پھیلی تھی، لیکن انھیں قومی سطح کا ریسلر بتایا گیا تھا۔ اس پر قومی سطح کی ریسلر نشا دہیا نے ایک ویڈیو بیان میں خبر کو افواہ بتایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ٹھیک ہیں۔ لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یکساں نام ہونے کی وجہ سے غلطی فہمی پھیلی تھی، قتل دراصل نئی اور ابھرتی ہوئی ریسلر نشا دہیا کا ہوا تھا۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق حملہ آوروں نے اس سنسنی خیز واقعہ کو سونی پت کے حلال پور گاؤں میں انجام دیا۔ حملہ آوروں نے پہلوان سشیل کمار اکیڈمی کے پاس تینوں پر گولی چلائی۔ نشا دہیا، اس کے بھائی سورج اور ماں دھنپتی پر گولیوں کی بارش کر دی گئی تھی۔ نشا اور سورج کی موت تو وہیں پر ہو گئی، دھنپتی کو فوراً علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ گولیوں کی آواز سن کر آس پاس کے لوگ جائے واقعہ کی طرف دوڑے تھے، لیکن حملہ آور فرار ہو نے میں کامیاب ہو گئے۔ لوگوں نے دھنپتی کو پہلے قریبی اسپتال میں داخل کرایا، پھر انھیں روہتک واقع پی جی آئی ریفر کر دیا گیا۔ پولیس ابھی تک اس حملہ کے پیچھے موجود وجہ کا پتہ نہیں لگا پائی ہے۔ کھرکھودا پولیس نے اس واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ یونیورسٹی سطح پر میڈل جیتنے والی نشا دہیا کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ حلال پور گاؤں کی ہی رہنے والی تھی۔ پولیس نے لاشوں کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے سونی پت واقع سول اسپتال بھیج دیا ہے۔
Published: undefined
نشا دہیا کے قتل کے بعد اسی نام کی قومی سطح کی دوسری ریسلر کی موت کی خبر عام ہو گئی تھی۔ یہ غلط فہمی ایک جیسا نام ہونے کی وجہ سے پھیلی۔ اس تعلق سے سونی پت کے ایس پی نے بتایا کہ ’’یہ نشا دہیا (مہلوکہ) اور قومی سطح پر میڈل فاتح پہلوان نشا دہیا دو الگ الگ لوگ ہیں۔ میڈل فاتح پہلوان کا رشتہ پانی پت سے ہے، اور وہ ابھی ایک پروگرام میں ہیں۔ جس پہلوان نشا دہیا کا قتل ہوا ہے وہ یونیورسٹی سطح پر فاتح ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز