نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انیل کمار کا کہنا ہے کہ دہلی میں ایک طرف جہاں اے کیو آئی (ایئر کوالٹی انڈیکس) 594 سے تجاوز کر رہا ہے اور آلودگی خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے، وہیں دوسری طرف وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال دہلی کے لوگوں سے پارکوں میں یوگا کی کلاس چلانے کی اپیل کر رہے ہیں، جبکہ ڈاکٹر مشورہ دے رہے ہیں کہ بچوں، بوڑھوں، دمہ، پھیپھڑوں اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ وہ صبح و شام پارکوں میں نہ جائیں، کیونکہ بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے وہ خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
Published: undefined
خطرناک آلودگی کی وجہ سے ریاستی صدر نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا کہ راجدھانی میں سنگین شکل اختیار کر چکی آلودگی کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر کچھ وقت کے لیے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کیا جائے تاکہ بچے اس سے محفوظ رہ سکیں اور انہیں آلودگی سے ہونے والی سنگین بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
ریاستی صدر چودھرری انیل کمار نے کہا کہ دہلی میں مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے 35 اے کیو آئی مراکز میں سے 27 میں آلودگی کی سطح خطرناک سطح یعنی 400 سے تجاوز کر چکی ہے۔ جبکہ آلودگی کی سطح میں اضافہ کا یہ ابتدائی دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کے لئے کیجریوال حکومت میں پھیلی بدعنوانی پوری طرح سے ذمہ دار ہے۔ نیز، دہلی حکومت آلودگی کی روک تھام کے لیے جتنے بھی فنڈز مختص کرتی ہے، وہ سب کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدید آلودگی کی وجہ سے راجدھانی میں بچے نمونیا، کھانسی، نزلہ اور سانس کی تکلیف میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
انیل کمار نے کہا کہ دہلی میں خطرناک آلودگی اور ڈینگو کے بڑھتے ہوئے معاملات کی وجہ سے جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ دہلی میں ڈینگو کے معاملے لگاتار بڑھ کر 2000 سے اوپر ہو گئے ہیں، جبکہ چکنگنیا اور ملیریا کے معاملے بھی سامنے آ رہے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال گجرات کے انتخابات میں مصروف ہیں۔ وہ دہلی کے حوالہ سے صرف لفاظی کر رہے ہیں اور ’’یوگ شالا ضرور چلائیں گے، چاہے بھیک مانگ کر پیسہ لاؤں‘‘ وغیرہ بیان دے رہے ہیں۔ انیل کمار نے کہا کہ کیجریوال کو چاہئے کہ وہ دہلی والوں کے جذبات سے کھلواڑ کرنے کی بجائے ان کو آلودگی اور ڈینگو جیسی پریشانیوں سے نجات دلانے کے لیے کام کرنا کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined