مرکز کی مودی حکومت کی طرف سے ٹیسلا کے سامنے ہندوستتان میں ہی الیکٹرک کار تیار کرنے اور یہیں سے اسے برآمد کرنے کی شرط پر ایلن مسک برہم ہو گئے ہیں۔ مودی حکومت کے موقف کے خلاف احتجاجاً مسک اب ہندوستان کو نظر انداز کرتے ہوئے دوسرے بازارں کا رخ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ہندوستان میں ٹیسلا کے سپر چارجر نیٹ ورک کی ذمہ داری نشانت پرساد کو سونپی گئی تھی، اب ان کے لنکڈ ان پروفائل پر ایشیا پیسیفک کے چارجنگ آپریشنز لیڈ کا عہدہ لکھا نظر آ رہا ہے۔
Published: undefined
اسی طرح ہندوستان میں ٹیسلا کے پہلے ملازم منوج کھرانہ، جو پبلک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی ذمہ داری سنبھالنے والے تھے، انہیں پروڈکٹ رول دے کر گزشتہ مہینے کیلیفورنیا بھیجا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسک اس بات پر بضد ہیں کہ حکومت ہند پہلے ٹیسلا پر درآمدی ڈیوٹی کم کرے، لیکن مرکزی حکومت نے کسی ایک گاڑی کی کمپنی کو اس طرح کی ترجیح دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
Published: undefined
مسک ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ وہ ٹیسلا کو ہندوستان میں لانچ کرنا چاہتے ہیں لیکن الیکٹرک گاڑیوں پر اس کی درآمدی ڈیوٹی دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ اس وقت ہندوستان میں 40 ہزار ڈالر یعنی 30 لاکھ روپے سے زیادہ کی درآمدی کاروں پر 100 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد ہے۔ اس میں شپنگ چارجز انشورنس وغیرہ بھی شامل ہیں۔ درآمد شدہ کاریں، جن کی قیمت 40000 ڈالر سے کم ہیں، پر 60 فیصد درآمدی ڈیوٹی لگتی ہے۔
Published: undefined
ٹیسلا کے ماڈل 3 کی قیمت 40000 ڈالر ہے اور یہ امریکی مارکیٹ کے لیے ایک سستی کار ہے لیکن ہندوستانی مارکیٹ میں درآمدی ڈیوٹی کے ساتھ یہ بہت مہنگی ہو جاتی ہے۔ مسک کا کہنا ہے کہ انہیں ہندوستان میں اپنی مصنوعات جاری کرنے میں ہندوستانی حکومت کی طرف سے چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ہندوستانی حکومت کی وجہ سے ٹیسلا وہاں کے بازار میں نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز