اتر پردیش میں محکمہ بجلی نے صارفین سے زائد پیسے کی وصولی کے لیے ایک نیا منصوبہ بنایا ہے۔ اس منصوبے کے تحت اسمارٹ پری پیڈ میٹر صارفین سے میسج الرٹس اور کنکشن-ری کنکشن پر فیس وصول کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ پاور کارپوریشن کی طرف سے دی گئی تجویز کے مطابق اسمارٹ پری پیڈ میٹر کنکشن کو جوڑنے اور منقطع کرنے پر 50 روپے فیس وصول کی جائے گی، جبکہ ایس ایم ایس بھیجنے کے لیے 10 روپئے لیے جائیں گے۔
Published: undefined
کارپوریشن کی جانب سے فی الحال ری چارج ختم ہونے کے بعد بجلی منقطع ہونے کا ایس ایم ایس بھیجنے اورکنکشن-ری کنکشن کے لیے کسی قسم کی کوئی فیس نہیں لی جاتی ہے۔ ریاستی بجلی صارف کونسل نے پاور کارپوریشن کی اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ کنزیومر کونسل کے صدر اودھیش ورما نے کہا ہے کہ پاور کارپوریشن نے جن دونوں سہولیات پر چارجز لگانے کی تجویز دی ہے وہ سسٹم جنریٹڈ ہیں۔ ایسی صورت میں ان سے چارجز کیسے وصول کیے جا سکتے ہیں۔ ملک میں کہیں بھی ایس ایم ایس الرٹس کے لیے 10 روپے چارج نہیں کیے جاتے ہیں۔ ری کنکشن اور منقطع ہونے پر فیس ادا کی جاتی ہے کیونکہ محکمہ کو کنکشن منقطع کرنے اور جوڑنے کے لیے ایک سیڑھی اٹھانی پڑتی ہے، جس کے لیے افراد درکار ہوتے ہیں۔ جبکہ اسمارٹ پری پیڈ میٹرز میں دوبارہ کنکشن اور منقطع آن لائن ہوتا ہے، اس میں افرادی قوت درکار نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بقایا جات کی صورت میں کنکشن منقطع کرنے سے قبل صارف کو 15 دن کا تحریری نوٹس دینے کا انتظام ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حال ہی میں وزیر اعلیٰ یوگی نے بجلی بل کے معاملے پر کہا تھا کہ بجلی کا بل ہر صارف کے گھر وقت پر اور بغیر کسی پریشانی کے پہنچنا چاہیے۔ اس کے لیے میٹر ریڈر کو جوابدہ بنانا بہت ضروری ہے۔ صارفین کو او ٹی ایس کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ وہ بقایا بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں دستیاب سہولت سے بخوبی واقف ہوں۔ بجلی کے بل کے نام پر صارفین کو کسی صورت تنگ نہ کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم نے اپنے پہلے پانچ سال انفراسٹرکچر کی ترقی میں صرف کیے، اب ہمیں معیار کو برقرار رکھنے پر پورا زور دینا ہو گا۔ اس کے برخلاف دوسری جانب محکمہ بجلی صارفین پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کر رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز