نئی دہلی: بجلی پروجیکٹوں کے لئے قرض دینے والی سرکاری کمپنیوں کی طرف سے پرائیویٹ کمپنیوں کو قرض دینے میں اپنی اور آر بی آئی کی رہنما ہدایات کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ہی کئی طرح کی بے ضابطگیاں برتے جانے سے سال 2013-14 سے 2015-16 تک تین سالوں کے دوران ان کی غیر منقولہ جائدادوں میں کثیر اضافہ ہوا ہے۔ کمپٹرولر و آڈیٹر جنرل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق غیر بینکاری سرکاری مالیاتی کمپنیوں - دیہی الیکٹریفیکشن کارپوریشن لمیٹڈ (آر ای سی ) اور پاور فنانس کارپوریشن لمیٹڈ (پی ایف سی) نے ان تین برسوں کے دوران بجلی پیدا کرنے والی پرائیویٹ کمپنیوں کو 47706 کروڑ سے زیادہ قرض دیا اور اس دوران اس کے این پی اے میں کافی اضافہ ہوا۔ آر ای سی کا این پی اے 2.23 فیصد سے بڑھ کر 13.9 فیصد اور پی ایف سی کا این پی اے میں 4.28 سے بڑھ کر 19.85 فیصد تک پہنچ گیا۔ 2016 کے اختتام تک، ان دونوں کمپنیوں کا مجموعی این پی اے 11762 کروڑ سے زیادہ تھا، جس میں 10360 کروڑ روپے یعنی 86 فیصد این پی اے مذکورہ تین سالوں میں جمع کیے گئے تھے۔ قرض دہندہ کمپنیوں کی ہدایات میں اس طرح کے معاملے قابل قبول نہیں ہیں ، جہاں منصوبے کے ڈیولپر اور ٹھیکیدار آپس میں تعلق رکھتے ہوں ، لیکن سی اے جی نے اپنی تحقیقات میں پایا ہے کہ سات معاملوں میں یہ دو نوں متعلقہ فریق تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined