قومی خبریں

انتخابی اصلاح سے متعلق بل لوک سبھا میں منظور، ووٹر شناختی کارڈ سے آدھار کو جوڑنے کا راستہ ہوگا ہموار

الیکشن ایکٹ (ترمیم) بل کی مخالفت میں لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ بل پتّوسوامی بنام حکومت ہند معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا  

انتخابی اصلاح سے متعلق بل کو آج لوک سبھا سے منظوری مل گئی۔ الیکشن ایکٹ (ترمیم) بل، 2021 میں ووٹر شناختی کارڈ کو آدھار کارڈ سے جوڑنے کا التزام شامل ہے۔ اس سے پہلے کانگریس، ترنمول کانگریس، اے آئی ایم آئی ایم، آر ایس پی، بی ایس پی جیسی پرٹیوں نے اس بل کو پیش کیے جانے کی مخالفت کی۔ کانگریس نے بل کو غور و خوض کے لیے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

آج لوک سبھا میں قانون و انصاف کے وزیر کرین رجیجو نے الیکشن ایکٹ (ترمیم) بل، 2021 پیش کیا۔ اس کے ذریعہ سے عوامی نمائندہ ایکٹ 1950 اور عوامی نمائندہ ایکٹ 1951 میں ترمیم کیے جانے کی تجویز ہے۔ اپوزیشن اراکین کے اندیشوں کو بے بنیاد بتاتے ہوئے رجیجو نے کہا کہ اراکین نے اس کی مخالفت میں جو دلائل پیش کیے ہیں وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش ہے۔ پیش کردہ بل عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق ہے۔

Published: undefined

مذکورہ بل کی مخالفت میں لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہ پتّوسوامی بنام حکومت ہند معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے۔ کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے یہاں ڈاٹا سیکورٹی قانون نہیں ہے اور ماضی میں ڈاٹا کے غلط استعمال کیے جانے کے معاملے بھی سامنے آئے ہیں۔‘‘ ادھیر رنجن چودھری کا کہنا ہے کہ ایسے ماحول میں بل کو واپس لیا جانا چاہیے اور اسے غور و خوض کے لیے پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہیے۔

Published: undefined

کانگریس کے ہی منیش تیواری نے اس بل کے بارے میں کہا کہ اس کو لانا حکومت کی قانونی صلاحیتوں سے بالاتر ہے۔ اس کے علاوہ آدھار قانون میں بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح سے آدھار کو نہیں جوڑا جا سکتا ہے۔ منیش تیواری نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسے واپس لیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

دوسری طرف ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے بل میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کیے جانے کا الزام عائد کیا اور اسے بنیادی حقوق کے بھی خلاف بتایا۔ علاوہ ازیں اے آئی ایم آئی ایم سربرہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ آئین میں موجود بنیادی حقوق اور پرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ بل خفیہ ووٹنگ کے التزام کے بھی خلاف ہے۔ اس لیے ہم اسے پیش کیے جانے کی مخالفت کرتے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مرکزی کابینہ نے گزشتہ بدھ کو انتخابی اصلاحات سے متعلق اس بل کے مسودے کو اپنی منظوری دی تھی۔ اس بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ووٹر لسٹ میں دہراؤ اور فرضی ووٹنگ کو روکنے کے لیے ووٹر شناختی کارڈ اور فہرست کو آدھار سے جوڑا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined