قومی خبریں

الیکٹورل بانڈ: چندے کے بدلے معاہدے اور چھاپے کے بعد چندہ! بی جے پی کو 41 کمپنیوں کا 2471 کروڑ روپے کا عطیہ

بی جے پی کو 41 کمپنیوں نے 2471 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ الزامات کے مطابق چندے کے بدلے کچھ کمپنیوں سے معاہدے کیے گئے اور کچھ کمپنیوں نے چھاپوں کے بعد عطیات دیئے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

 

نئی دہلی: مرکزی تحقیقاتی بیورو (سی بی آئی)، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور محکمہ انکم ٹیکس (آئی ٹی) کی تفتیش کا سامنا کرنے والی 41 کمپنیوں نے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو 2471 کروڑ روپے دیے، جن میں سے 1698 کروڑ روپے ان ایجنسیوں کے چھاپے مارنے کے بعد دیے گئے۔ سپریم کورٹ میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کو چیلنج کرنے والے کارکنان نے جمعہ کے روز یہ دعویٰ کیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکٹورل بانڈ کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزاروں کے وکیل پرشانت بھوشن نے بتایا کہ کم از کم 30 جعلی کمپنیوں نے ایک 143 کروڑ روپے سے زیادہ کے الیکٹورل بانڈ خریدے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت سے 172 اہم معاہدے اور منصوبے حاصل کرنے والے 33 گروپوں نے بھی الیکٹورل بانڈز کے ذریعے عطیات دیے ہیں۔ پرشانت بھوشن نے الزام عائد کیا، ’’بی جے پی کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے 1751 کروڑ روپے کا چندہ دینے کے بدلے میں ان کمپنیوں کو منصوبوں اور معاہدوں میں کل 3.7 کروڑ روپے ملے ہیں۔‘‘

Published: undefined

پرشانت بھوشن نے مزید دعویٰ کیا کہ ای ڈی، سی بی آئی اور محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپوں کا سامنا کرنے والی 41 کمپنیوں نے بی جے پی کو 2471 کروڑ روپے دیے اور اس میں سے 1698 کروڑ روپے چھاپوں کے فوری بعد اور 121 کروڑ چھاپوں کے 3 ماہ میں دیے گئے۔ بھوشن نے دعویٰ کیا کہ کلپترو گروپ نے گزشتہ سال 3 اگست کو آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے چھاپے کے 3 ماہ کے اندر بی جے پی کو 5.5 کروڑ روپے دیے تھے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، "فیوچر گیمنگ نے بالترتیب 12 نومبر 2023 اور یکم دسمبر 2021 کو آئی ٹی اور ای ڈی کے چھاپوں کے تین ماہ کے اندر بی جے پی کو 60 کروڑ روپے دیے۔ اروبندو فارما نے 10 نومبر 2022 کو ای ڈی کے چھاپے کے 3 ماہ کے اندر بی جے پی کو 5 کروڑ روپے دیئے۔‘‘

Published: undefined

الیکٹورل بانڈ اسکیم کو آزاد ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیتے ہوئے بھوشن نے الزام لگایا کہ اس کے ذریعے چار زمروں میں بدعنوانی کی گئی۔ انہوں نے کہا، ’’پہلا ہے – چندہ دیں، دھندہ لو، دوسرا ہفتہ وسولی (بھتہ خوری)، تیسرا ٹھیکہ لو، رشوت دو اور چوتھا فرضی کمپنی!

اس کیس کی درخواست گزار آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج نے بھی معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، “تفتیش کرنے کاروں تفتیش کون کرے گا؟ الیکٹورل بانڈز کے ذریعے ہونے والی بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد ایس آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined