سماجوادی پارٹی کے گوتم پلی واقع دفتر سے آج پہلی ورچوئل ریلی کا آغاز کیا گیا۔ اس ریلی کو خطاب کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے بڑے لیڈر امبیکا چودھری نے صوبے کی بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کو ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ ریلی کے پہلے سماجوادی پارٹی کے سبھی کارکنان کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ آن لائن وسائل کے ذریعہ سے اپنے لیڈر کے ویڈیو لنک کو تمام دوستوں، رشتہ داروں کو شیئر کریں۔
Published: undefined
سماجوادی پارٹی کو اس ریلی کا اچھا رِسپانس ملا۔ ان کے کارکنان نے اسے شیئر کرنے میں دم لگا دیا۔ کورونا کے سبب بھیڑ کی تمام پابندیوں کے درمیان ورچوئل ہو رہی انتخابی تشہیر میں بی جے پی اور کانگریس کی بہ نسبت کم تربیت یافتہ مانی جا رہی سماجوادی پارٹی کے لیے یہ ایک اچھا دن تھا۔ دراصل یہ ایک ٹرائل تھا جسے اکھلیش یادو کی ورچوئل ریلی سے پہلے رِسپانس دیکھنے کے لیے کیا گیا تھا۔
Published: undefined
سماجوادی پرٹی کے ڈیجیٹل میڈیا کوآرڈینیٹر منیش جگن اگروال نے ہمیں بتایا کہ بی جے پی کے پاس ایک بڑی آئی ٹی ٹیم ہو سکتی ہے۔ لیکن ان کی وِل پاور سماجوادیوں سے بڑی نہیں ہے۔ ہمارے لیڈر اکھلیش یادو تکنیکی طور پر جانکار ہیں، وہ اس شعبہ میں مضبوط ہیں۔ بی جے پی اس پلیٹ فارم پر خود کو اس لیے مضبوط دکھا رہی ہے کیونکہ ان کے پاس وسائل اور پیسے کی کمی نہیں ہے۔ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، ٹوئٹر وغیرہ کو متاثر کر سکتی ہے۔ موبائل کمپنی کے مالکان سے ان کا رابطہ ہے۔ لیکن وہ اتر پردیش کی عوام کے دلوں کو نہیں بدل سکتے ہیں جو کہ اس حکومت کی منمانی سے پریشان ہے۔ سماجوادی پارٹی کی آج کی ورچوئل ریلی کی کامیابی نے یہ ثابت کر دیا ہے۔
Published: undefined
اتر پردیش میں ورچوئل ہو رہی انتخابی تشہیر میں انتخاب کا ایک الگ انداز دکھائی پڑ رہا ہے۔ ڈیجیٹل انتخابی تشہیر کو لے کر ریاست میں کانگریس پارٹی سب سے زیادہ خوش دکھائی دیتی ہے۔ کانگریس کے اسٹیٹ سوشل میڈیا کوآرڈینیٹر منوج سنگھ کہتے ہیں کہ کانگریس قومی پارٹی ہے اور انتخاب لڑتی رہتی ہے۔ ہم ڈیجیٹل الیکشن کو لے کر ذہنی اور زمینی دونوں طریقے سے تیار تھے۔ ہماری لیڈر پرینکا گاندھی کو اس کا اندازہ تھا اور اسی لیے ’تربیت سے مضبوطی کی طرف‘ عنوان سے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں 2 لاکھ والنٹیر کو ٹرینڈ کرایا گیا۔ اس کے لیے ایک بے حد تربیت یافتہ ٹرینر ٹیم تھی۔ باقاعدہ اس کے بعد ہمارے ’لڑکی ہوں، لڑ سکتی ہوں‘ مہم سے بھی فائدہ ہوا۔ اب ہم 70 ہزار وہاٹس ایپ گروپ اور 2 کروڑ فون نمبر کے ذریعہ سے اپنی بات کہہ رہے ہیں۔ ان سے ہم سیدھے جڑے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے لیڈر ورچوئل ڈائیلاگ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
منوج سنگھ بتاتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک بڑی سوشل میڈیا ٹیم ہے۔ ان میں 17 ہزار تربیت یافتہ کارکنان ہیں۔ 1500 تو صرف عہدیدار ہیں۔ انھیں سوشل میڈیا کے لیے ٹرینڈ کیا گیا ہے۔ کانگریس کو گزشتہ پانچ سال میں عوام کے لیے سیدھے لڑائی لڑنے کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پر لوگ ہم سے جڑ گئے ہیں۔ اس دوران ایک ٹرینر رہی رفعت فاطمہ بتاتی ہیں کہ وہ اس تربیت کے دوران بارابنکی کی ٹرینر تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم سوشل میڈیا کے استعمال اور صحیح اطلاعات کو پہچاننے کی صلاحیت پر کام کر رہے تھے۔ ساتھ ہی کانگریس اور ہمارے لیڈر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے ویژن پر بات کرتے تھے اور اسے مشتہر کرنے کے لیے ڈیجیٹل تکنیک کے بہتر استعمال پر تبادلہ خیال کرتے تھے۔
Published: undefined
بی جے پی بھی ورچوئل ریلی کے اس دور میں پراعتماد دکھائی دیتی ہے۔ لکھنؤ میں ہی بی جے پی سوشل میڈیا اسٹریٹجسٹ راجیش شرما بتاتے ہیں کہ بی جے پی کے پاس سبھی ضلعوں میں آئی ٹی کنوینر ہیں۔ پارٹی 100 سے زیادہ ورچوئل ریلی کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کے لیے ایک نئی تکنیک 30 اسٹوڈیو میکس کا استعمال کیا جائے گا۔ اس میں الگ الگ بیٹھے ہوئے لیڈروں کو ایک ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی ڈیجیٹل رتھ چلانے جا رہی ہے۔ اس میں بڑے بی جے پی لیڈروں کے قبل میں دی گئی تقریروں کی ریکارڈنگ سنوائی جائے گی۔ اتر پردیش میں بی جے پی کی ڈیجیٹل انتخابی تشہیر کی کمان وزیر داخلہ امت شاہ سنبھال رہے ہیں۔ حال ہی میں لکھنؤ میں وہ اس پر تبادلہ خیال کر کے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے پاس تقریباً 50 اضلاع میں آئی ٹی دفتر ہے۔ بی جے پی کے پارٹی دفتر میں اس کے لیے ایک کمرہ محفوظ ہے جہاں ایک آئی ٹی ٹیم بیٹھتی ہے۔ یہاں سبھی اسمبلی کا ڈاٹا ہے۔
Published: undefined
یہ بات درست ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے معاملے میں سماجوادی پارٹی دوسری پارٹیوں بی جے پی اور کانگریس سے کمزور نظر آتی ہے، تو بہوجن سماج پارٹی اور دیگر پارٹیاں تو کہیں دکھائی بھی نہیں دے رہی ہیں۔ بی ایس پی کا ڈیجیٹل وِنگ سب سے کمزور ہے۔ بی ایس پی کے سوشل میڈیا ایگزیکٹیو گورو جاٹو بتاتے ہیں کہ بی ایس پی کا کیڈر سب سے مضبوط ہے۔ ہماری پارٹی محروموں، پسماندوں اور دلتوں کی بات کہتی ہے اور ان کی لڑائی لڑتی ہے۔ گورو جاٹو آگے کہتے ہیں کہ ابھی ہم روٹی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اسمارٹ فون کی دنیا الگ ہے۔ اس ڈیجیٹل تکنیک سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے۔ جسے جہاں ووٹ دینا ہے وہ من بنا چکا ہے۔ حال ہی میں تمام پڑھائی آن لائن ہوئی، مگر گھر گھر تعلیم کا معیار حاصل نہیں ہوا۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ بی ایس پی کے لوگ سوشل میڈیا پر کمزور ہیں، ہمارا سوشل میڈیا بھی کافی مضبوط ہے۔ بہن جی اس پر بہت سرگرم ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ڈیجیٹل مہم کوئی اثر ڈال سکتا ہے۔
Published: undefined
سیاسی پارٹیاں اپنے ڈیجیٹل تشہیری نظام کو کیسے چلا رہی ہیں، اس کی بانگی میرٹھ کے نوجوان ششانک شرما دکھاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں تین دن پہلے مجھے مظفر نگر ضلع کے بی جے پی امیدوار کا فون آیا، میں انجینئر ہوں اور منصور پور میں ملازمت کرتا ہوں۔ میرے موبائل اسکرین پر ایک وی آئی پی نمبر دکھائی دیا۔ فون کرنے والے نے بتایا کہ وہ فلاں بی جے پی امیدوار کے یہاں سے بات کر رہے ہیں اور وہ امیدوار آپ کے علاقے میں کل آ رہے ہیں۔ برائے کرم آپ وہاں موجود رہیں۔ میں حیران تھا کہ میں میرٹھ میں رہتا ہوں اور منصور پور میں ملازمت کرتا ہوں، جو کھتولی اسمبلی میں ہے۔ مظفر نگر کی میراپور اسمبلی کا امیدوار مجھے کیوں فون کر رہا ہے۔ ششانک بتاتے ہیں کہ ان کی پیدائش میراپور میں ہوئی ہے، یکن ووٹر میرٹھ کے ہیں۔ آخر ان کے پاس یہ ڈاٹا آیا کہاں سے۔
Published: undefined
ایک دیگر نوجوان لکھنؤ کے عبدالحنان بتاتے ہیں کہ ان کے وہاٹس ایپ گروپ پر روزانہ بی جے پی حکومت سے جڑے پیغامات آتے ہیں۔ انھیں درجنوں وہاٹس ایپ گروپ سے جوڑا گیا ہے جن میں بی جے پی کی تشہیر ہوتی ہے۔ اس کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کے گروپ ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے بھی کچھ گروپ ہیں، کانگریس بھی سرگرم ہے، بی ایس پی کافی کمزور ہے لیکن بڑی بات یہ ہے کہ بی جے پی مجھے بھی سوشل میڈیا کے ذریعہ متاثر کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
میرٹھ کے ششانک شرما بتاتے ہیں کہ کوئی کسی سے متاثر نہیں ہو رہا ہے، جو جہاں ہے وہ وہیں ہے۔ ششانک کا کہنا ہے کہ ان کے ایک دوست کو ایک لڑکی نے فون کیا جو بی جے پی کی خوب تعریف کر رہی تھی۔ میرے ساتھی نے اس کا خوب ٹائم خراب کیا اور کسانوں کے ایشوز پر تبادلہ خیال کیا، آخر میں لڑکی نے فون کاٹ دیا۔ عوام کا ذہن پہلے سے تیار ہے، اب وہ بدلنے والا نہیں۔ جو جہاں ہے، وہیں رہے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined