کانگریس نے ہریانہ اسمبلی انتخاب کے دوران کچھ حلقوں میں استعمال کی گئی ای وی ایم میں گڑبڑی کا الزام عائد کیا تھا اور الیکشن کمیشن کو اس کی تفصیلات مہیا کرائی تھیں۔ اب الیکشن کمیشن نے کانگریس کے الزامات کو بے بنیاد، غلط اور حقائق سے پرے بتا کر خارج کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ہریانہ اسمبلی انتخاب میں کسی بھی طرح کی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔
Published: undefined
کانگریس کے الزامات پر الیکشن کمیشن نے 1642 صفحات کا جواب پارٹی کو بھیجا ہے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کانگریس کو انتخاب در انتخاب بے بنیاد الزامات عائد کرنے سے گریز کرنے کی گزارش کرتے ہوئے ایک خط بھی لکھا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کانگریس کو گزشتہ ایک سال میں 5 خاص معاملوں کا حوالہ دیتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے انتخابی کاموں پر عادتاً حملوں سے بچنے کے لیے کہا ہے۔
Published: undefined
ہریانہ اسمبلی انتخاب سے متعلق کانگریس کے الزامات پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیاسی پارٹی کی طرف سے جن 26 اسمبلی حلقوں سے متعلق سوال اٹھائے گئے تھے، اس کا حلقہ کے ریٹرننگ افسران نے گہرائی سے جانچ کی۔ ان افسران نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انتخابی عمل میں کوئی بھی غلطی نہیں ہوئی ہے۔ افسران نے یہ بھی مطلع کیا کہ مذکورہ حلقوں میں جو بھی اقدام اٹھائے گئے، وہ کانگریس امیدواروں یا پارٹی ایجنٹس کی نگرانی میں ہوئے تھے۔
Published: undefined
الیکشن کمیشن کی طرف سے کانگریس کو جو 1642 صفحات کا جواب بھیجا گیا ہے، اس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ انتخاب میں کچھ بھی گڑبڑی نہیں ہوئی۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ ای وی ایم میں بیٹری ڈالنے سے لے کر 8-7 دنوں تک، یعنی جب تک ووٹوں کی گنتی نہیں ہو گئی، ہر قدم پر کانگریس امیدواروں کے مقرر نمائندے موجود رہے ہیں۔ اس لیے چیف الیکٹورل افسران ہریانہ اسمبلی انتخاب میں بے ضابطگی کو لے کر کانگریس پارٹی کی سبھی شکایتوں کو خارج کرتے ہیں۔
Published: undefined
ای وی ایم میں بیٹری ڈسپلے کی حالت کے بارے میں بھی الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں تذکرہ کیا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بیٹری وولٹیج اور صلاحیت کا ای وی ایم کے ووٹوں کی گنتی، آپریشن یا پھر سیکورٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ای وی ایم پر بیٹری کی حالت کے بارے میں ڈسپلے جانکاری تکنیکی ٹیموں کی مدد کے لیے ہوتی ہے۔ یہ کہنا کہ بیٹری کا لیول پولنگ ریزلٹ کو متاثر کر سکتا ہے، پوری طرح سے بے بنیاد ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined