کرناٹک اسمبلی انتخابات کی تاریخ پر بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امت مالوانی کے ٹوئٹ پر ہوئے تنازعہ کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھرگے نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی نے انتخابی تاریخ پر الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے کھرگے نے انتخابی کمیشن پر زور دیا کہ وہ انتخابات سے پہلے اس طرح کی معلومات کے افشا سے گریز کرے۔ انہوں نے کہا کہ امت مالویہ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان سے پہلے ہی آج صبح گیارہ بجے دن انتخابات کی تاریخوں کی تفصیلات پر ٹوئٹ کیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ بی جے پی نے انتخابی کمیشن کو انتخابی تاریخوں کے بارے میں ہدایت دیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی ایسی صورتحال نہیں دیکھی ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ توقع ظاہر کی ہے کہ کمیشن دستور اور قانون کے مطابق کام کرے گا اور کسی بھی معلومات کو لیک ہونے نہیں دے گا۔اسی دوران کانگریس کے ایک اور لیڈر ویرپا موئلی نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے دستوری ادارہ کی توہین کی ہے۔
بی جے پی یہ تاثردینے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ دستوری ادارہ کی عزت نہیں کرتی۔ کانگریس انتخابات کا سامنا کرنے کو تیار ہے اور ہم بی جے پی کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کریں گے۔
کمزور طبقات ہمیشہ کانگریس کے ساتھ رہے ہیں۔
(یواین آئی)
Published: 27 Mar 2018, 11:18 AM IST
امت مالویہ کے الیشن کمشنر سے قبل کرناٹک اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرنے پر سوشل میڈیا پر مسلسل ہنگامہ جاری ہے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ کیا امت مالویہ ہندوستان کے حقیقی چیف الیکشن کمشنر ہیں؟
Published: 27 Mar 2018, 11:18 AM IST
کرناٹک اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر رہے الیکشن کمیشن کا کردار ایک بار پھر اس وقت مشکوک نظرآیا جب بی جے پی کی آئی ٹی سیل کے انچارج امت مالویہ نے کمیشن سے پہلے انتخاب کی تاریخ بتا دی۔ بعد میں امت مالویہ نے اس ٹوئٹ کو ڈلیٹ کر دیا۔ الیکشن کمیشن کا اس معاملہ پر کہنا ہے کہ اس معاملہ کی جانچ کرائی جائے گی۔
امت مالویہ نے صبح 11 بج کر 8 منٹ پر ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے لکھا کہ کرناٹک میں 12 مئی کو ووٹنگ ہوگی جبکہ ووٹ شماری 18 مئی کو ہوگی۔ امت نے جس وقت یہ ٹوئٹ کیا اس وقت دہلی میں انتخابی کمیشن کی پریس کانفرنس چل رہی تھی لیکن چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے ابھی تک ووٹنگ اور کاؤنٹنگ کی تاریخیں بتائی بھی نہیں تھیں کہ امت مالویہ نے ٹوئٹ کر کے تاریخوں کا اعلان کر دیا۔
امت مالویہ کے ٹوئٹ کرنے کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر طوفان کھڑا ہو گیا اور لوگ اپنے رد عمل ظاہر کرنے لگے۔ کئی لوگوں نے سوال کیا کہ چیف الیکشن کمشنر او پی راوت ہیں یا امت مالویہ؟ لوگ لوگ یہ کہہ کر بھی اپنے غصہ کا اظہار کر رہے کہ ’’امت مالویہ انتخابات کے نتائج بھی شاید الیکشن کمیشن سے پہلے ہی بتا دیں گے۔ ‘‘حالانکہ کچھ منٹ کے بعد ہی مالویہ نے اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کر دیا۔
Published: 27 Mar 2018, 11:18 AM IST
ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے پریس کانفرنس کر کے تاریخوں کا اعلان کیا ہے۔ کرناٹک میں 12 مئی کو ووٹنگ ہوگی اور ووٹ شماری کا عمل 15 مئی کو ہوگا۔
225 ارکان پر مشتمل کرناٹک اسمبلی کی 224 سیٹوں پر ایک مرحلہ میں ووٹنگ ہوگی۔ ایک سیٹ پر اینگلو انڈین طبقہ کے رکن کو نامزن کیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 17 اپریل سے 24 اپریل تک کاغذات نامزدگی داخل کئے جائیں گے۔ بعد ازاں 25 اپریل کو کاغذات نامزدگی کی جانچ کی جائے گی۔ اس کے بعد 27 اپریل تک امیدوار اپنا نام واپس لے سکیں گے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق کرناٹک میں 4 کروڑ 96 لاکھ ووٹر ہیں۔ 97 فیصد ووٹروں کے فوٹو شناختی کارڈ جاری کر دئے گئے ہیں۔ کرناٹک بھر میں اس دفعہ 56 ہزار پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے۔ 28 مئی سے قبل تمام کارروائیواں پوری کر لی جائیں گی۔
چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ کرناٹک کی آبادی کے 72 فیصد لوگ ووٹر ہیں۔ چناؤ کی تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی آج سے کرناٹک میں مثالی انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا۔ علاقہ ازیں جب تک الیکشن نہیں ہو جاتے رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی رہے گی۔
چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے بتایا کہ اس بار انتخابی اخراجات پر کمیشن کی خاص نظر رہے گی۔ ایک امیدوار انتخاب میں 28 لاکھ روپے سے زائد خرچ نہیں کر پائے گا۔
Published: 27 Mar 2018, 11:18 AM IST
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے حوالہ سے الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس جاری ہے اور تاریخوں کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
Published: 27 Mar 2018, 11:18 AM IST
جنوبی ہندوستانی کی ریاست کرناٹک کے لئے الیکشن کمیشن تاریخوں کا اعلان آج کرنے جا رہا ہے۔ اس حوالہ سے ریاستی انتخابی کمیشن کی پریس کانفرنس کا آغاز ہو چکا ہے۔
Published: 27 Mar 2018, 11:18 AM IST
کرناٹک کی موجودہ 13ویں اسمبلی کی 5 سال کی مدت 28 مئی کو پوری ہو رہی ہے۔ 2013 کے اسمبلی انتخابات میں کل 224 سیٹوں میں سے کانگریس نے 122 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ وہیں بی جے پی کو 40 اور جے ڈی ایس کو 40 سیٹیں حاصل ہوئی تھین۔ بی جے پی سے بغاوت کر کے چناؤ لڑنے والے بی ایس یدی یورپا کی کے جے پی کو 6 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ حالانکہ بعد میں یدی یو رپا دوبارہ بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ دیگران کو 16 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔
Published: 27 Mar 2018, 11:18 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Mar 2018, 11:18 AM IST