گوہاٹی: آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما، جنہوں نے حال ہی میں ریاست کے مسلمانوں کو آبادی بڑھنے کا ذمہ دار قرار دے کر تنازعہ کھڑا کر دیا تھا، آج مسلم دانشوران سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ہے کہ ریاستی حکومت اقلیتوں کی آبادی کی رفتار کو سست کرنے کے لئے خصوصی اقدام اٹھائے گی، جن میں غریبی اور ناخاندگی کا خاتمہ شامل ہیں۔
ہیمنت بسوا نے کہا، ’’میں اتوار کے روز 150 مسلم دانشوران سے ملاقات کرنے جا رہا ہوں۔ گزشتہ ایک مہینے کے دوران میں آ انڈیا آسام مائنارٹی اسٹوڈنت یونین کے دونوں دھڑوں سے مل چکا ہوں اور سبھی نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی ایک مسئلہ ہے، جسے حل کیا جانا ضروری ہے۔ آسام میں اس معاملہ پر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’اگر وہ (باہر کے لوگ) صورت حال کی سنجیدگی کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور صرف اس لئے تنازعہ کھڑا کرتے ہیں کہ بی جے پی کے وزیر اعلیٰ نے آبادی پر قابو پانے کے حوالہ سے بیان دیا ہے تو یہ مناسب نہیں ہے۔ اگر کوئی اقلیتی طبقہ کی غریبی اور ناخواندگی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو لوگوں کو اس کا استقبال کرنا چاہیئے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کا ترجیحی مقصد صحت اور تعلیمی سرگرمیاں کو فروغ دینا اور اس طرح کے اقدامات کے ذریعے مسلمانوں کی آبادی کو قابو میں کرنا ہے۔ سرما نے کہا، حالانکہ اس طرح کا رخ طبقہ کے اندر سے ہی ہی نظر آنا چاہیئے، کیونکہ جب حکومت باہر سے ایسا کچھ کرے گی تو اس کا کچھ اور ہی مطلب نکالا جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جب ہم اعدادوشمار پر نظر ڈالتے ہیں تو پاتے ہیں کہ آسام میں مسلم آبادی 29 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے جبکہ ہندو آبادی محض 10 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ سرما نے کہا کہ وہ مسلم طبقہ کے لیڈران سے لگاتار رابطہ میں ہیں اور طبقہ کے اندر وہ ایک طرح کی قیادت کو پیدا کرنے کے لئے اگلے مہینے کئی تنظیموں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔‘‘
خیال رہے کہ آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا ’’اگر آبادی اسی طرح سے بے قابو رہی تو ایک دن کاماکھیا مندر کی زمین پر بھی قبضہ کر لیا جائے گا، یہاں تک کہ میرے گھر پر بھی قبضہ ہو جائے گا!‘‘ اس پر پلٹ وار کرتے ہوئے ’اے آئی یو ڈی ایف‘ کے لیڈران نے کہا ہے کہ ہیمنت بسوا سرما کا بیان سیاست پر مبنی اور ایک طبقہ کو نشانہ بنانے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ آبادی بڑھنے کی اصل وجوہات پر توجہ نہیں دے رہے اور بے وجہ مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
بدر الدین اجمل کی جماعت اے آئی یو ڈی ایف کے رکن اسمبلی حافظ رفیق الاسلام نے ہیمت بسوا سرما کے بیان کے جواب میں کہا تھا، ’’یہ کہنے کے بجائے کہ مخصوص طبقہ کے زیادہ بچے ہیں، وزیر اعلیٰ کو اسے قابو میں کرنے کے طریقے اور اس کی وجہ تلاش کرنی چاہئے۔ یہاں تک کہ ان کے بھی 6-7 بھائی بہن ہیں اور میں نے سنا ہے کہ اسپکر کے بھی 8 بھائی بہن ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined