اندور: پاکستان سے ہندوستان لائی گئی قوت گویائی سے محروم لڑکی گیتا کو مدھیہ پردیش کے اندور میں پانچ سالوں تک ادارہ جاتی بازآبادکاری میں رکھنے کے بعد اب اسے یہیں معاشی طور سے خودکفیل اور معاشرتی بحالی کی جانب لے جانے کی کوشش شروع کردی گئی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ 26 اکتوبر 2015 کو ہندوستان کی اس وقت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کی کوششوں سے گیتا کو ہندوستان لایا گیا تھا۔ تب سے ہی گیتا اندور کی ایک این جی او میں رہ رہی تھی۔ اسے دو ماہ قبل قوت گویائی سے محروم معذوروں کی تعلیم اور ان کے سماجی حقوق کے تحفظ کرنے کے مقصد سے کام کررہے پروہت جوڑے کے سپردکیا گیا ہے۔
Published: undefined
اشارے کی زبان کے ماہر گیانندر پروہت کے ذریعہ گیتا نے اشاروں میں بتایا کہ وہ ہندوستان اپنے والدین کو تلاش کرنے کےمقصد واپس آئی ہے۔ممکنہ طور پر سال 1999 میں وہ 7-8 سال کی عمر میں ہندوستان سے بھٹک کرپاکستان چلی گئی تھی۔28 سالہ گیتا نے بتایا کہ 1999 سے 2015 تک وہ پاکستان کے یتیم خانوں میں رہی۔سال 2015 میں وطن واپس آنے کے بعد سے اب تک اس کے والدین کوتلاش کرنے کی کوشش جاری ہے۔
Published: undefined
انتظامیہ کی درخواست پر گیتا کو اپنے ذاتی گھر میں رکھ کر اس کی معاشرتی بحالی میں مفت تعاون کررہے گیانندرپروہت اور ان کی اہلیہ مینکا پروہت نے بتایا کہ اب بھی ہماری پہلی ترجیح گیتا کے والدین کو تلاش کرنے کی ہے۔گیتا کو اسکولی تعلیم کے ساتھ گھریلو کام سکھایاجارہا ہے۔اس کے ساتھ ہی گیتا کو تکنیکی تعلیم سے آراستہ بھی کیا جارہا ہے۔
Published: undefined
گیتا کو آج یہاں شری گووندرام سیکسریہ انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور سائنس کالج لایا گیا ہے۔اس ادارہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راکیش سکسینا نے بتایا کہ ہم گیتا کی کس طرح کی تکنیکی تعلیم میں دلچسپی ہے کو جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم گیتا کو کمپیوٹر تربیت دینے پر غورکررہے ہیں۔اسے کمپیوٹر ڈیٹا انٹری میں موثر بناکر نوکری کے لیے تیارکر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined