عام آدمی پارٹی (عآپ) کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ای ڈی نے چوتھا سمن بھیجا ہے۔ کیجریوال کو نوٹس بھیجے جانے پر عآپ نے بی جے پی پر شدید حملہ کیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ اروند کیجریوال کو لوک سبھا انتخاب کی تیاری اور انتخابی تشہیر کرنے سے روکنے کے لیے بی جے پی نے ای ڈی سے یہ چوتھا سمن بھجوایا ہے۔
Published: undefined
دہلی حکومت میں وزیر گوپال رائے کا کہنا ہے کہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ اپوزیشن کا کوئی بھی لیڈر لوک سبھا انتخاب میں انتخابی تشہیر کر پائے۔ اپوزیشن کے لیڈران کو انتخابی تشہیر سے روکنے کے لیے بی جے پی نے ای ڈی کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے۔ اروند کیجریوال کا 18 جنوری سے تین روزہ گوا دورہ ہے اور ہفتہ کو ای ڈی نے سمن بھیج کر 18 جنوری کو ہی کیجریوال کو طلب کیا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے۔ ہماری گزارش ہے کہ ای ڈی کو بی جے پی کا فرنٹل تنظیم بننے سے بچنا چاہیے۔ ساتھ ہی بی جے پی کو بھی ای ڈی کا سیاسی غلط استعمال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
Published: undefined
ہفتہ کے روز پارٹی ہیڈکوارٹر میں عآپ کے دہلی ریاستی کنوینر گوپال رائے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ای ڈی نے ایک بار پھر نوٹس بھیجا ہے۔ وزیر اعلیٰ لوک سبھا انتخاب کی تیاریوں کے مدنظر 18، 19 اور 20 جنوری کو تین روزہ دورے پر گوا جائیں گے اور اب میڈیا کے ذریعہ خبر ملی ہے کہ ای ڈی نے سمن جاری کر 18 جنوری کو طلب کیا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے۔ ای ڈی اتنے دنوں سے خاموش بیٹھی رہی، لیکن جب جمعہ کو اروند کیجریوال کے گوا دورے کا پروگرام میڈیا میں ظاہر ہوا تو ای ڈی نے بھی نوٹس بھیج دیا۔
Published: undefined
گوپال رائے نے کہا کہ اس نوٹس سے یہ صاف نظر آ رہا ہے کہ اروند کیجریوال لوک سبھا انتخاب کی تشہیر اور انتخاب کی تیاریاں نہ کر سکیں، اس سے روکنے کے لیے ای ڈی کو ایک ہتھیار بنایا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ای ڈی ایک فرنٹل ادارہ کی طرح کام کر رہا ہے، جبکہ ای ڈی ایک آئینی ادارہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئینی ادارہ کا نوٹس وزیر اعلیٰ کے پاس پہنچنے سے پہلے میڈیا میں ظاہر کر دی جاتی ہے۔ ای ڈی کی نوٹس وزیر اعلیٰ تک نہیں پہنچی ہے اور ہمیں میڈیا سے نوٹس بھیجے جانے کی خبر مل گئی کہ ای ڈی کی چوتھی نوٹس جاری ہو گئی ہے۔ بغیر سر پیر کے ایک سیاسی مقصد سے اروند کیجریوال کو روکنے کے لیے بار بار یہ لوگ جو نوٹس بھیجتے جا رہے ہیں، اسے بند کرنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined