ایڈیٹرس گلڈ نے ’دی کوئنٹ‘ کے دفتر اور اس کے مدیر راگھو بہل کے گھر انکم ٹیکس محکمہ کی چھاپہ ماری پر اظہار فکر کیا ہے۔ گلڈ نے کہا ہے کہ کسی خاص نیت سے کی گئی انکم ٹیکس محکمہ کی چھاپہ ماری یا پھر سروے میڈیا کی آزادی پر حملہ ہے اور حکومت کو اس سے بچنا چاہیے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ راگھو بہل نے ان چھاپوں کے بارے میں دیے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’میں ممبئی میں ہوں اور جمعرات کی صبح انکم ٹیکس محکمہ کے درجنوں افسر میرے گھر اور ’دی کوئنٹ‘ کے دفتر پر سروے کے لیے پہنچے۔ ہم پوری طرح سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ ہم انھیں سبھی مالی دستاویز مہیا کرائیں گے۔ میں نے ایک افسر یادو سے بات کی ہے اور ان سے گزارش کی ہے کہ وہ کسی بھی دیگر میل اور دستاویز کو نہ دیکھیں یا اٹھائیں جس میں بہت سنگین اور حساس صحافتی اشیا ہو سکتی ہیں۔ میں نے افسران سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنے اسمارٹ فون کا غلط استعمال کر غیر قانونی طریقے سے کسی کاپی کی تصویر نہ لیں۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو ہم اس کی مخالفت کریں گے۔ میں اس معاملے کو ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کے سامنے اٹھاؤں گا۔ مجھے امید ہے کہ ایڈیٹرس گلڈ اس مسئلے پر مجھے سپورٹ کرے گا۔ میں دہلی کے لیے روانہ ہو گیا ہوں۔‘‘
Published: undefined
انکم ٹیکس افسران نے جمعرات کو ’دی کوئنٹ‘ اور ہندی ’کوئنٹ‘ ویب سائٹ چلانے والی کمپنی ’کوئنٹیلون میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ‘ کے دفتر پر چھاپہ مارا۔ انکم ٹیکس محکمہ کی ٹیم نے ’کوئنٹ‘ کے مالک اور مدیر راگھو بہل اور ان کی بیوی اور کوئنٹ کی سی ای او ریتو کپور کے نوئیڈا واقع گھر پر بھی چھاپہ ماری کی۔
ٹیم میں شامل افسران کا کہنا ہے کہ وہ دفتر کی ایک منزل پر تلاشی کر رہے ہیں اور دوسرے پر سروے۔ انکم ٹیکس محکمہ کی ٹیم نے راگھو بہل کے ہی گروپ کی دوسری کمپنی ’کوئنٹائپ‘ اور راگھو کی حصہ داری والی ویب سائٹ ’دی نیوز منٹ‘ کے بنگلورو واقع دفاتر پر بھی چھاپہ ماری کی ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی دفعہ 132 کے تحت انکم ٹیکس افسران کو تلاشی لینے اور سامان ضبط کرنے کا حق ہے، لیکن اسی قانون کی دفعہ 133 اے کے مطابق اگر افسر سروے کر رہے ہیں تو وہ کچھ بھی سامان یا دستاویز اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتے ہیں، ہاں وہ تلاشی لے سکتے ہیں۔
Published: undefined
جو جانکاری سامنے آ رہی ہے اس کے مطابق انکم ٹیکس افسران نے اکاؤنٹ اور لین دین کی جانکاریوں کے علاوہ ’دی کوئنٹ‘ کے ملازمین کی فہرست اور ان کے رابطہ کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔ شروع میں انکم ٹیکس افسران نے کہا تھا کہ وہ صرف دفتر اور گھر پر سروے کرنے آئے ہیں لیکن بعد میں انھوں نے کہا کہ وہ تلاشی بھی لیں گے۔ خبر لکھے جانے تک انکم ٹیکس افسران نے سروے یا تلاشی کا وارنٹ نہیں دیا تھا جس سے پتہ چل سکے کہ انکم ٹیکس محکمہ کے آنے کا مقصد کیا تھا۔ اگر وہ سروے کرنے آئے تھے تو پھر اچانک تلاشی کی بات کیوں کرنے لگے۔
یہ جانکاری بھی سامنے آئی ہے کہ انکم ٹیکس محکمہ کی ٹیم نے راگھو بہل اور ریتو کپور کے گھر پر ان کے فون اور دوسرے الیکٹرانک سامانوں کا ڈاٹا کاپی کرنے کی کوشش کی ہے۔
Published: undefined
اس سے پہلے ایڈیٹرس گلڈ کے سربراہ شیکھر گپتا سمیت تمام صحافیوں اور سیاستدانوں نے اس چھاپہ ماری پر اظہار فکر کیا۔ شیکھر گپتا نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’’دی کوئنٹ کے دفتر اور اس کے بانی مدیر کے گھر پر انکم ٹیکس محکمہ کی چھاپہ ماری فکر کا موضوع ہے۔ لیکن لگتا ہے کہ چھاپہ ماری پریشان کرنے اور دباؤ بنانے کے لیے کی گئی ہے۔ اگر چھاپہ ماری کی صحیح وجہ ہے تو حکومت کو بتانا چاہیے، ورنہ ہم اس کارروائی کو اس میڈیا پر حملے کے طور پر دیکھیں گے جو حکومت کی تنقید کرتی رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان ’دی نیوز منٹ‘ کی ایڈیٹر ان چیف دھنیا راجندر نے کہا ہے کہ ہم انکم ٹیکس محکمہ کے افسران کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس معاملے پر نیوز 18 کے سابق صحافی آشوتوش نے ٹوئٹ کر لکھا ہے کہ ’’پرنوئے رائے کے بعد اب راگھو بہل کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ راگھو بے حد قابل اعتماد میڈیا ہستیوں میں سے ایک ہیں۔ اب وہ مودی حکومت کی تنقید کرنے کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
وہیں سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے ٹوئٹ کر کہا کہ ’’اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ’دی کوئنٹ‘ اور راگھو بہل کے گھر پر آئی ٹی محکمہ کے چھاپے پڑے ہیں۔ یہ چھاپہ اس لیے پڑا ہے کیونکہ وہ حکومت کی تنقید کرتے ہیں۔ چھاپے کا مقصد میڈیا کو ڈرانا ہے۔ جس طرح کا آئی ٹی، ای ڈی اور سی بی آئی کا غلط استعمال اس حکومت کے ذریعہ کیا جا رہا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘‘
Published: undefined
’گو نیوز‘ کے بانی اور ایڈیٹر ان چیف پنکج پچوری نے کہا کہ ’دی کوئنٹ‘ کے دفتر پر چھاپہ رازداری اور صحافت کے لیے دھمکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز