دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اس وقت ای ڈی کی حراست میں ہیں، اور حراست میں رہتے ہوئے بھی وہ حکومت چلا رہے ہیں۔ انھوں نے ای ڈی ریمانڈ پر رہتے ہوئے 23 مارچ کو سرکاری حکم جاری کیا تھا جس پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے نوٹس لیا ہے اور اس بات کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ کیا یہ درست ہے؟ ایک ای ڈی افسر نے اس تعلق سے بتایا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا ایسا حکم جاری کرنا پی ایم ایل اے کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایت کے دائرے میں ہے؟
Published: undefined
دراصل یہ سوال کئی لوگ اٹھا رہے ہیں کہ کیا حراست کے دوران حکومت چلانے کے لیے کیجریوال ضروری دستاویز پر دستخط کر سکتے ہیں؟ حالانکہ عدالتی حکم کے مطابق کیجریوال روزانہ شام چھ سے سات بجے کے درمیان نصف گھنٹہ اپنی بیوی سنیتا کیجریوال اور پرسنل اسسٹنٹ بیبھو کمار سے، جبکہ نصف گھنٹہ اپنے وکلاء سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ یعنی اس درمیان وہ ضروری بات چیت اور صلاح و مشورہ کرنے کا حق رکھتے ہیں، لیکن وہ سرکاری احکام جاری کر سکتے ہیں یا نہیں اس بارے میں ای ڈی جانچ کر رہی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی آبکاری پالیسی معاملہ میں وزیر اعلیٰ کیجریوال نے جیل سے حکومت چلانے کے اپنے دعویٰ کو حقیقت میں بدلتے ہوئے ہفتہ کے روز ای ڈی کی قید سے اپنا پہلا حکم جاری کیا تھا۔ یہ حکم وزارت برائے آب سے متعلق ہے۔ کیجریوال نے وزیر برائے آب آتشی کو دہلی کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی اور سیور مسئلہ کا حل نکالنے کی ہدایت دی۔ آتشی نے خود میڈیا کے سامنے اتوار کو اس سلسلے میں انکشاف کیا۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو جب پتہ چلا کہ دہلی کے کچھ علاقوں میں پانی اور سیور کا مسئلہ ہو رہا ہے تو وہ فکر مند ہوئے۔ آتشی کے مطابق وزیر اعلیٰ کا ماننا ہے کہ ان کے جیل میں ہونے کی وجہ سے لوگوں کو ذرا بھی تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔ گرمیاں بھی آ رہی ہیں، اس لیے انھوں نے ای ڈی کی حراست میں رہتے ہوئے ہفتہ کو حکم جاری کیا کہ جہاں پانی کی کمی ہے، وہاں مناسب تعداد میں ٹینکروں کا انتظام کیا جائے۔ چیف سکریٹری سمیت دیگر افسران کو مناسب احکامات دیے جائیں تاکہ عوام کے مسائل کا فوراً حل نکلے۔ اس معاملے میں ضرورت پڑنے پر لیفٹیننٹ گورنر کی بھی مدد لیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined