قومی خبریں

ای ڈی نے ہیمنت سورین کی ضمانت کو کیا چیلنج، سپریم کورٹ سے رجوع

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے کابینہ میں توسیع کی ہے، دوسری طرف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہیمنت سورین کو ضمانت دینے کے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>ہیمنت سورین / آئی اے این&nbsp; ایس</p></div>

ہیمنت سورین / آئی اے این  ایس

 
IANS

رانچی: جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے کابینہ میں توسیع کے ساتھ ہی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ان کو ضمانت دینے کے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ ای ڈی نے کہا ہے کہ ہیمنت سورین کو ضمانت دینے کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔ ہائی کورٹ نے ہیمنت سورین کو کچھ شرائط کے ساتھ ضمانت دی تھی۔ تاحال ای ڈی کی عرضی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے درج نہیں کی گئی ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ 28 جون کو ہیمنت سورین ضمانت ملنے کے بعد ہوٹوار میں واقع برسا منڈا سینٹرل جیل سے باہر آئے تھے۔ اس کے بعد اس نے اپنے والد شیبو سورین اور والدہ روپی سورین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سورین نے کہا تھا، ’’مجھے ایک سازش رچ کر اور جھوٹی کہانی بنا کر پانچ ماہ تک جیل میں رکھا گیا، آخر کار عدالت کے حکم پر میں ریاست کے لوگوں کے درمیان ہوں۔ عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ دیکھنے اور سمجھنے کے لائق ہے۔ ہم نے جس لڑائی کو لڑنے کا عہد کیا ہے، اسے منزل تک پہنچائیں گے۔‘‘

Published: undefined

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے زمین گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں سورین کی ضمانت منظور کر لی تھی۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ’’اب تک جو حقائق عدالت کے سامنے لائے گئے ہیں، ان میں یہ ماننے کی کوئی بنیاد نہیں ہے کہ سورین منی لانڈرنگ کے مجرم ہیں۔‘‘

ہائی کورٹ کا حکم جاری ہونے کے بعد، ان کے بھائیوں بسنت سورین اور کمار سورو نے رانچی سول کورٹ میں 50-50 ہزار روپے کے دو ذاتی مچلکے بھرے۔ اس کے بعد ان کی رہائی کا پروانہ جاری کر دیا گیا۔

Published: undefined

ای ڈی نے ہیمنت سورین کو زمین گھوٹالے کے سلسلہ میں 31 جنوری کو تقریباً 8 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے بعد وہ ای ڈی کی حراست میں رات 8.30 بجے راج بھون پہنچے اور وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ یکم فروری کو انہیں عدالتی حراست میں برسا منڈا سنٹرل جیل بھیج دیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined