نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر پروفیسر گورو بلبھ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی کوئی معاشی پالیسی نہیں ہے جس کی وجہ سے جی ڈی پی گر رہی ہے، منظم اور غیر منظم شعبہ ختم ہو رہا ہے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ بے روزگاری ساڑھے چار دہائیوں کی اعلیٰ سطح پر ہے اور صنعتوں پر تالے لگ رہے ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعظم نریندر مودیچ گجرات کے وزیر اعلیٰ سے وزیر اعظم کے عہدے تک کے سفر کے 20 سال مکمل ہونے پر سرکاری جشن کے حوالے سے پروفیسر گورو بلبھ نے کہا کہ مودی حکومت معاشی انتظام میں مکمل ناکامی ہے۔ اس کی معاشی ناکامی کی وجہ سے، مجموعی گھریلو پیداوار-جی ڈی پی 2016-17 کے مقابلے 2020-21 میں محض 4.3 فیصد رہ گئی ہے۔ کورونا وبا سے پہلے معاشی ترقی کی شرح نصف سے بھی کم ہو گئی تھی اور پھر ہندوستانی معیشت جو کہ پہلے ہی کورونا کی وجہ سے کمزور ہو چکی تھی، دنیا میں سب سے زیادہ منہدم ہو گئی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس معاشی ترقی کا کوئی وژن نہیں ہے، جس کی وجہ سے نوٹ بندی سے لاک ڈاؤن تک کے سفر نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ غیر منظم شعبہ نوٹ بندی کی وجہ سے تباہ ہوگیا اور نوٹ بندی کے بعد یہ شعبہ دوبارہ ابھرنے کے قابل نہیں رہا۔ نوٹ بندی کے بعد حکومت نے 2017 میں بغیر تیاری کے جی ایس ٹی نافذ کیا جس کی وجہ سے منظم شعبہ بھی تباہ ہوگیا۔
Published: undefined
کانگریس کے ایک سینئر ترجمان نے کہا کہ معاشی صورتحال کی کا یہ عالم یہ ہو گیا کہ روز مرہ کی ضرورت کے لیے قرض لے رہی ہے۔ سنہ 2022 تک ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی تقریباً 15.5 لاکھ کروڑ روپے ہوگی، لیکن حکومت کو قرض کے طور پر لی گئی رقم کے سود کے طور پر ساڑھے آٹھ کروڑ روپے ادا کرنا ہوں گے۔
Published: undefined
پروفیسر گورو بلبھ نے کہا کہ مودی حکومت میں ملک کی معاشی حالت کس حد تک خراب ہوئی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2014 میں فی کس قرض 43124 روپے تھا جو 2022 میں دگنے سے زیادہ 96361 روپے ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرض اس لیے بڑھا ہے کہ مودی حکومت کے تحت تمام معاشی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ سال 2009 میں جہاں معاشی ترقی کی شرح دوہرے ہندسوں میں جانے کی بات کی جاتی تھی، وہ آج کھائی میں چلی گئی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اقتصادی ترقی کو پاور بٹن کی طرح نہیں چلایا جا سکتا۔ مودی نے معاشی حالات کا جائزہ لیے بغیر کورونا کے دوران صرف چار گھنٹے کے نوٹس میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کسی دوسرے ملک میں کورونا کی وجہ سے معاشی صورتحال اتنی خراب نہیں ہوئی جتنی ہندوستانی معیشت کی ہے۔ اس طرح نوٹ بندی سے جی ایس ٹی اور مودی حکومت میں لاک ڈاؤن تک کے سفر نے صنعتوں پر تالے لگا دیئے۔
Published: undefined
مودی کے گجرات ماڈل کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اس میں دم ہوتا تو گجرات ہائی کورٹ کو یہ کہنا نہ پڑتا کہ گجرات ٹائٹینک کی طرح ڈوبتا ہوا جہاز ہے۔ گجرات کے سورت، احمد آباد وغیرہ شہروں میں کاروبار چل رہا ہے۔ ریاست میں انسانی وسائل کی ترقی کے لحاظ سے ریاست سب سے نیچے ہے۔ گجرات ماڈل دراصل ایک شخص کا چہرہ چمکانے کا ماڈل ہے۔
Published: undefined
انہوں نے سوال کیا کہ مرکز میں مودی حکومت کے تحت ایسا کیا کام شروع ہوا ہے جس کے نتائج نظر آرہے ہیں۔ میک ان انڈیا، آتم نربھر بھارت، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا محض نعرے بن کر رہ گئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined