مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے 31 جنوری کو معاشی جائزہ پیش کیا جس میں مالی سال 23-2022 کے لیے حکومت کے بجٹ سے پہلے معیشت کی حالت کی تفصیل پیش کی گئی۔ معاشی جائزہ میں مالی سال 23-2022 (اپریل 2022 سے مارچ 2023) کے دوران ہندوستانی معیشت کے 8 سے 8.5 فیصد کی شرح سے بڑھنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس معاشی سروے کے بعد اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کے کئی سرکردہ لیڈران نے مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں اور غلط اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا جس میں لکھا ہے کہ ’’ملک کی عوام ٹیکس وصولی کے بوجھ سے پریشان ہے، جب کہ مودی حکومت کے لیے یہ ٹیکس کی کمائی ایک بڑی حصولیابی ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’نظریے کا فرق ہے- انھیں عوام کی تکلیف نہیں صرف اپنا خزانہ دکھائی دیتا ہے۔‘‘
Published: undefined
سابق مرکزی وزیر مالیات اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے بھی معاشی سروے سامنے آنے کے بعد مودی حکومت پر بذریعہ ٹوئٹ حملہ کیا ہے۔ انھوں نے یکے بعد دیگرے کیے گئے کئی ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’معاشی سروے میں اس بات کو دہرایا گیا ہے کہ 22-2021 کے آخر تک معیشت وبا سے پہلے کی سطح (20-2019) تک پہنچ گئی ہوگی۔ سیدھے سادے زبان میں اس کا مطلب ہے کہ 31 مارچ 2022 کو جی ڈی پی اسی سطح پر ہوگی جس سطح پر 31 مارچ 2020 کو تھی۔‘‘
Published: undefined
ایک دیگر ٹوئٹ میں پی چدمبرم لکھتے ہیں ’’دو سال میں لوگ غرئب ہوئے ہیں: -لاکھوں ملازمتیں چلی گئی ہیں، -84 فیصد کنبوں کی آمدنی میں کمی آئی ہے، -4.6 کروڑ افراد غریبی میں دھکیل دیے گئے ہیں، -گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان 116 ممالک میں سے 104ویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔‘‘ اگلے ٹوئٹ میں پی چدمبرم نے کہا کہ ’’یہ ندامت اور تبدیلی (نظریہ کی) کا وقت ہے، نہ کہ شیخی بگھارنے اور بدلاؤ نہ کرنے کا۔‘‘
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری اور قومی ترجمان رندیپ سرجے والا نے بھی یکے بعد دیگرے معاشی سروے سے متعلق کئی ٹوئٹ کیے ہیں۔ ایک ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے ’’معاشی سروے 2022 بہترین نمونہ ہے یہ دکھانے کے لیے کہ ’اعداد و شمار کیا کہتے ہیں‘ اور ’وہ اصل میں کیا ظاہر کرتے ہیں‘۔ یہ واضح طور پر مودی حکومت میں ’معیشت کی داخلی کمزوری‘ اور ’مجموعی معاشی بدانتظامی‘ کو ظاہر کرتے ہیں۔ ایک دیگر ٹوئٹ میں وہ لکھتے ہیں ’’حکومت ہند کا مجموعی قرض جو مارچ 2014 میں 53 لاکھ کروڑ روپے تھا، مارچ 2022 تک وہ بڑھ کر 136 لاکھ کروڑ روپے پہنچ جائے گا۔ اگر ریونیو کی توقعات بہت اچھی اور ہدف کے مطابق ہیں، جیسا کہ سروے میں ظاہر ہو رہا ہے، تو پھر مارچ 2022 تک ہر ہندوستان ایک لاکھ روپے کا مقروض کیوں ہوگا، جو انھوں نے کبھی لیا ہی نہیں!‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined