لوک سبھا انتخاب کے لیے چوتھے دور کی ووٹنگ ختم ہونے کے ساتھ جو خبریں چاروں طرف سے آ رہی ہیں اس سے مرکز کی نریندر مودی حکومت کے لیے ایک بدنما تصویر ابھر کر سامنے آ رہی ہے۔ این ڈی اے کے لیے الیکشن کا چوتھا مرحلہ بے حد اہم تھا کیونکہ جن 71 سیٹوں پر 29 اپریل کو ووٹنگ ہوئی ان میں سے این ڈی اے نے 2014 میں 56 سیٹیں جیتی تھیں۔ اکیلے بی جے پی کی ان میں 45 سیٹیں تھیں، باقی اس کی معاون شیو سینا اور ایل جے پی کی تھیں۔
Published: undefined
لیکن ووٹنگ کے مقامات سے آئی خبریں یہ اشارہ دیتی ہیں کہ ان سیٹوں پر بی جے پی کو زبردست جھٹکا لگ سکتا ہے۔ چوتھے دور میں اتر پردیش کی 13 سیٹیں بھی شامل تھیں جن میں سے صرف قنوج کو چھوڑ کر بقیہ 12 سیٹیں بی جے پی 2014 میں جیتی تھیں۔ لیکن اس بار ان 13 سیٹوں پر اس کے حصے بہت زیادہ کچھ آنے کے امکانات نہیں لگ رہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ دوسرا بڑا جھٹکا این ڈی اے اور خاص طور سے بی جے پی کو مہاراشٹر سے لگنے کے اشارے مل رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں 29 اپریل کو 17 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی مہاراشٹر کی سبھی سیٹوں کی ووٹنگ مکمل ہو گئی۔ ان سبھی سیٹوں کو 2014 میں این ڈی اے نے جیتا تھا۔ بی جے پی کے حصے میں 8 اور اس کی معاون شیو سینا کے حصے میں 9 سیٹیں آئی تھیں۔ لیکن اس بار انتخابی حلقوں سے آئی خبریں بتا رہی ہیں کہ کانگریس-این سی پی کا جوش اور راج ٹھاکرے کے ذریعہ عین انتخاب کے موقع پر پی ایم نریندر مودی کی طرح طرح سے قلعی کھولنے کا اثر ان سیٹوں پر پڑے گا۔
Published: undefined
راج ٹھاکرے نے اپنے ویڈیو پیغامات کے ذریعہ جو انکشافات کیے اس کا اثر بی جے پی اور شیو سینا دونوں پر پڑنے کے آثار نظر آئے۔ انتخابی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اس سے شیو سینا کو زیادہ نقصان ہونے کا امکان ہے۔ ایک تجزیہ نگار کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ اگر شیو سینا اپنے حصے کی 24 میں سے 6 سیٹیں بھی جیت جائے تو بڑی بات ہوگی۔
Published: undefined
ان کے علاوہ راجستھان کی بھی 13 سیٹوں پر پیر (29 اپریل) کو ووٹنگ ہوئی۔ 2014 میں بی جے پی نے راجستھان کی سبھی 25 سیٹوں پر فتح حاصل کی تھ ی۔ لیکن ریاست میں ووٹروں کے رجحان سے لگتا ہے کہ اگر وہ ان 25 میں سے نصف سیٹیں بھی جیت پائے تو بڑی بات ہوگی۔ اسی طرح کے رجحان مدھیہ پردیش سے مل رہے ہیں جہاں بی جے پی نے 2014 میں 29 میں سے 27 سیٹیں جیتی تھیں۔ حالانکہ پیر کو مدھیہ پردیش کی صرف 6 سیٹوں پر الیکشن ہوا، لیکن انتخابی تجزیہ نگار مانتے ہیں کہ ان میں سے 5 پر بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح بہار کی جن 5 سیٹوں پر پیر کو الیکشن ہوا ان میں سے بی جے پی نے 1 اور اس کی معاون ایل جے پی نے 2 سیٹیں جیتی تھیں۔ لیکن اس بار حالات بدلے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
مغربی بنگال سے آنے والی رپورٹس بھی کچھ ایسا ہی اشارہ دے رہی ہیں کہ بی جے پی اس بار آسنسول سیٹ بھی ایک بڑے فرق سے ترنمول کانگریس کے ہاتھوں ہار سکتی ہے۔ 2014 میں بی جے پی نے یہ سیٹ جیتی تھی۔ باقی جن 8 سیٹوں پر 29 اپریل کو ووٹنگ ہوئی، وہاں تو ویسے بھی بی جے پی کی کوئی گرفت ہے ہی نہیں۔
Published: undefined
ایسے میں بی جے پی کے لیے سکون کی خبر صرف اڈیشہ سے مل سکتی ہے جہاں پیر کو 6 سیٹوں پر ووٹنگ تھی۔ لیکن 2014 میں ان سبھی سیٹوں پر نوین پٹنایک کی بی جے ڈی ن ے فتح حاصل کی تھی۔ اگر بی جے پی ان سیٹوں کو جیت بھی جاتی ہے تو ب ھی اس کے لیے 2019 کی راہ مشکل ہی ثابت ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز