زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک جاری ہے اور مودی حکومت بات چیت کے ذریعہ اس تحریک کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ آج دہلی کے وگیان بھون میں مودی حکومت کے نمائندے کسان لیڈران سے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے خواہاں ہیں، لیکن کسان لیڈران اپنے کچھ مطالبات کو لے کر بضد ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے، مظاہرہ جاری رہے گا۔ کسان لیڈران مودی حکومت سے اس قدر ناراض ہیں کہ آج مذاکرہ کے دوران جب لنچ بریک ہوا تو انھوں نے حکومت کے ذریعہ پیش کردہ کھانا اور چائے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
دراصل وگیان بھون میں حکومتی نمائندوں اور کسان لیڈران کے درمیان جب مذاکرہ چل رہا تھا اور پھر لنچ بریک میں کسان لیڈران اپنے ساتھ لایا ہوا کھانا کھاتے ہوئے دیکھے گئے تو کچھ میڈیا اہلکاروں نے ان سے سوال کیا۔ اس پر ایک کسان لیڈر نے کہا کہ کسانوں کو حکومت کی جانب سے کھانا دیا گیا تھا، لیکن اسے ہم لوگوں نے قبول نہیں کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم حکومت کے ذریعہ دیا گیا کھانا اور چائے نہیں لے رہے ہیں۔ ہم اپنا کھانا ساتھ میں لائے ہیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ ایک ہفتہ سے کسان دہلی میں داخل ہونے والے بارڈرس پر زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپنے ساتھ وہ کئی مہینوں کا کھانا بھی لے کر بیٹھے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جائے گا، وہ اپنا مظاہرہ ختم نہیں کریں گے۔ ٹیکری اور سنگھو بارڈر پر ہزاروں کی تعداد میں کسان سرد راتوں میں پرامن مظاہرہ کر رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں کسان براڑی واقع نرنکاری گراؤنڈ میں بھی موجود ہیں جہاں کئی ادارے ان کے کھانے پینے کا انتظام دیکھ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined