نئی دہلی: کووڈ۔ 19 وبائی بیماری کی دوسری لہر کے نتیجے میں ہوائی مسافروں کی تعداد میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے جس کے بعد وزارت شہری ہوا بازی نے اپنی ویب سائٹ پر روزانہ کے اعداد و شمار جاری کرنا بند کر دیئے ہیں۔
Published: undefined
ڈائریکٹوریٹ جنرل سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کے ذریعہ منگل کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال مارچ کے مقابلہ میں اپریل میں گھریلو راستوں پر مسافروں کی تعداد 26.81 فیصد کم ہو کر 57.25 لاکھ رہ گئی۔ یہ تعداد اکتوبر 2020 کے بعد سب سے کم ہے۔ اس سال مارچ میں 78.22 لاکھ افراد نے ہوائی سفر کیا۔
Published: undefined
مئی میں اس تعداد میں مزید تیزی سے کمی کے بعد شہری ہوا بازی کی وزارت نے مسافروں اور پروازوں کے لئے روزانہ کے اعداد و شمار جاری کرنا بند کر دیئے ہیں۔ حتمی اعداد و شمار 14 مئی تک کے دستیاب ہیں، جب ایک ہی دن میں 54181 مسافر 825 پروازوں میں سوار ہوئے۔ یہ اپریل کے روزانہ اوسط سے 72 فیصد کم ہے۔
Published: undefined
عام طور پر اپریل اور مئی میں ہوائی مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ اسکولوں کالجوں میں بچوں کی تعطیلات کے باعث بچے کنبے کے ساتھ ملنے جاتے ہیں۔ لیکن اس سال روایت کے برخلاف کووڈ ۔19 کی وجہ سے کمی واقع ہوئی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ سال ملک میں مسافروں کی باقاعدہ پروازیں 25 مارچ سے دو ماہ کے لئے مکمل طور پر بند کردی گئیں۔ اس کے بعد 25 مئی 2020 سے گھریلو راستوں پر باقاعدہ پروازیں دوبارہ شروع کی گئیں۔ 2021 فروری تک ہر ماہ مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ فروری میں یہ تعداد 78.27 لاکھ ہوگئی۔ مارچ میں وبا کی دوسری لہر کی وجہ سے معمولی کمی کے ساتھ یہ تعداد 78.22 لاکھ ہوگئی۔ اپریل میں اس وبا کے بھیانک شکل لیتے ہی اس میں 27 فیصد کمی واقع ہوئی۔
Published: undefined
ڈی جی سی اے کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری اور اپریل کے درمیان مسافروں کی تعداد میں 11.56 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس عرصے کے دوران دو کروڑ 91 لاکھ آٹھ ہزار افراد نے ہوائی سفر کیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ تعداد 3 کروڑ 29 لاکھ 12 ہزار تھی۔
Published: undefined
جیسے جیسے وبا کے قہر میں اضافہ ہوتا گیا، پروازوں میں بھری ہوئی نشستوں کا تناسب یعنی مسافروں کا لوڈ فیکٹر، بھی کم ہوا۔ اپریل میں لگاتار دوسرے مہینے تقریباً تمام ایئر لائنز کے مسافروں کے لوڈ فیکٹر (پی ایل ایف) میں کمی ہوئی۔
Published: undefined
سستی ایئرلائن کمپنی اسپائس جیٹ میں سب سے زیادہ 70.8 فیصد پی ایل ایف تھا، یعنی اس کی 29 فیصد سے زیادہ نشستیں خالی تھیں۔ اس کا پی ایل ایف مارچ میں 76.5 فیصد تھا۔ گو ایئر کا پی ایل ایف 71.5 فیصد سے گھٹ کر 65.7 فیصد اور ایئر ایشیاء کا 65.1 فیصد سے کم ہوکر 64 فیصد رہ گیا۔ اسٹار ایئر کا پی ایل ایف 55.5 فیصد، وستارا کا 54.6 فیصد، انڈیگو کا 58.7 فیصد اور سرکاری ائرلائن ایئر انڈیا 52 فیصد رہا۔ دوسری کمپنیوں کی نصف سے زیادہ نشستیں خالی تھیں۔
Published: undefined
مختلف ہوائی کمپنیوں نے مسافروں کی کمی کی وجہ سے اپنی بہت سی پروازیں منسوخ کر دیں۔ کل منسوخ شدہ پروازوں میں سے 76.9 فیصد تجارتی وجوہات کی بناء پر منسوخ کردی گئیں، کیوں کہ کمپنی کو لگتا ہے کہ وہ اس فلائٹ سے کافی کمائی نہیں کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula