بہار کے شمالی حصوں کے تقریباً تمام اضلاع میں سیلاب کا قہر جاری ہے۔ نیپال سے آنے والے دریا اپھان پر ہیں اور دوسرے علاقوں میں بھی سیلاب کے پانی نے تباہی مچانی شروع کر دی ہے۔ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ ریاست کے تقریباً 12 اضلاع کے 79 بلاکوں میں واقع 575 گرام پنچایتوں تک سیلاب کا اثر نظر آ رہا ہے۔ سیلاب سے تقریباً 26 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اس دوران سیلاب کے پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے 33 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ ہزاروں گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
ریاست کے شیوہر، سیتا مڑھی، ایسٹ چمپارن، مدھوبنی، ارریہ، کشن گنج، سپول، دربھنگہ، مظفرپور، سہرسہ، کٹیہار اور پورنیہ ضلع سیلاب کی زد میں ہیں۔ کئی علاقوں میں تو سیلاب کی وجہ سے سنگین صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ جبکہ کچھ پر اس کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
Published: undefined
وہیں نیپال سے آنے والے دریاؤں کی آبی سطح میں اضافہ نظر آ رہا ہے۔ بہار محکمہ آبی وسائل کے ترجمان اروند کمار سنگھ نے بدھ کے روز بتایا کہ زیادہ تر ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ ادھر، کملا بلان ندی جے نگر، جھنجھار پور میں مہا نندا ڈھینگار گھاٹ میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ کوسی ندی کی آبی سطح میں حالانکہ بدھ کے روز تنزلی نظر آئی۔ کوسی کی آبی سطح ویر پور بیراج کے نزدیک بدھ صبح 6 بجے 1.59 لاکھ کیوسیک پانی تھا، جو 8 بجے تک 1.47 لاکھ کیوسیک ہو گیا۔
Published: undefined
دریں اثنا، آفات انتظامی محکمہ کا دعوی ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں راحت اور حفاظتی کام جاری ہیں اور اس کے لئے این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی 26 ٹیموں کو تعینات کیا گیا ہے۔ آفات انتظامی محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں 185 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جن میں 1.12 لاکھ سے زیادہ لوگ پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 812 کمیونٹی کچن قائم کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
اسی درمیان مظفرپور ضلع میں باگمتی ندی کے اپھان سے کٹرا اور اورئی میں سیلاب کی صورت حال اور بھی نازک ہو گئی ہے۔ ایسٹ چمپارن کے دیگر علاقوں میں بھی پانی تیزی سے رہائشی علاقوں کی طرف گامزن ہے۔
Published: undefined
دربھنگہ اور مدھوبنی میں لوگ سڑکوں پر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، سپول، کشن گنج، مدھے پورہ اور سہرسہ میں پانی کا دباؤ کم ہوا ہے لیکن کٹیہار اور ارریہ کے دیہی علاقوں میں سیلاب کا پانی نئے علاقوں میں داخل ہو گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined