دہلی کی ایک عدالت نے ہفتہ کو دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر رتن لال کو ضمانت دے دی جنہوں نے وارانسی کی گیانواپی مسجد میں شیولنگ کے دعویٰ پر سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کی تھی۔
Published: undefined
ایڈوکیٹ ونیت جندال نے پروفیسر رتن لال کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے حال ہی میں شیولنگ پر ایک توہین آمیزاور اشتعال انگیز ٹویٹ شیئر کیا تھا۔
Published: undefined
رتن لال کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے (مذہب، ذات پات، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 295 اے (جان بوجھ کر مذہب کی توہین کرکے کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کی طرف سے گرفتار پروفیسر رتن لال کو دہلی پولیس نے تیس ہزاری کورٹ میں پیش کیا۔
Published: undefined
چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (سی ایم ایم) سدھارتھ ملک نے ضمانت منظور کرنے کے بعد کہاکہ "ہندوستان 130 کروڑ سے زیادہ لوگوں کا ملک ہے اور کسی بھی موضوع پر 130 کروڑ مختلف خیالات اور تاثرات ہوسکتے ہیں۔ کسی فرد کی طرف سے محسوس کیے جانے والے تکلیف دہ احساس پورے گروپ یا کمیونٹی کی نمائندگی نہیں کر سکتا اور مجروح جذبات کے حوالے سے ایسی کسی بھی شکایت کو حقائق/حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
Published: undefined
عدالت نے پروفیسر کو 50 ہزار روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کی ضمانت دینے کی شرط پر ضمانت دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز