قومی خبریں

ڈی ایس ایس ایس بی نے اُردو، پنجابی کی تقرری پالیسی میں کیا بدلاؤ

اس مسئلہ کو اٹھانے والے شمس الدین کا کہنا ہے کہ جن امیدواروں نے اس کی لیے پورے سال جدوجہد کی، اپنی جائز مانگ کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتے پھرے انہیں اس کا فائدہ نہیں مل رہا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: دہلی سب اورڈینیٹ سروس سلیکشن بورڈ کی جانب سے اردو پنجابی اور سنسکرت کے اساتذہ کی تقرری سے متعلق امتحان پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔ دراصل پہلے اردو پنجابی اور سنسکرت کے لیے امیدواروں کو ایک امتحان کے دونوں حصوں یعنی سیکشن اے اور سیکشن بی دینے ہوتے تھے اور دونوں میں پاس کرنا لازمی شرط تھی لیکن اب سیکشن اے میں الگ الگ پاس ہونا لازمی نہیں ہے۔ قومی آواز نے ڈی ایس ایس ایس بی کی اُردو، پنجابی تقرری پالیسی میں بدلاؤ کے لئے کئی خبریں شائع کی تھیں اور امیدواروں کے مطالبے کو اجاگر کرنے کا کام کیا تھا۔

Published: 30 Jul 2022, 10:40 PM IST

دہلی اقلیتی کمیشن کے ممبر اے پی ایس بندرا نے پریس کانفرنس میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں متعدد ایسی شکایات موصول ہوئی تھی جس میں امیدواروں کے نمبر کوالیفائی نمبروں سے زیادہ تھے لیکن اس کے باوجود ان کا انتخاب نہیں ہو پایا تھا۔ دہلی اقلیتی کمیشن نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا اور ڈی ایس ایس ایس بی کو خط لکھ کر اس شرط کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد اب یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔

Published: 30 Jul 2022, 10:40 PM IST

قومی آواز کے نمائندے نے ان امیدواروں سے بھی بات کی جنہوں نے ڈی ایس ایس ایس بی کا امتحان دیا تھا اور ان کے نمبر کوالیفاینگ پیمانہ سے زیادہ تھے لیکن اس کے باوجود ان کا انتخاب نہیں کیا گیا تھا۔ اردو ٹیچر کے لیے امتحان دینے والے امیدوار عبدالمنان نے بتایا کہ انہوں نے ڈی ایس ایس ایس بی کے امتحان میں 95 نمبر حاصل کیے تھے جبکہ کامیاب امیدوار کے لیے محض 80 نمبر دونوں سیکشن میں الگ الگ 40 نمبر حاصل کرنا لازمی تھا چونکہ ان کے دونوں سیکشن میں 40 نمبر نہیں تھے اس لیے وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔

Published: 30 Jul 2022, 10:40 PM IST

اب جبکہ یہ شرط ختم کر دی گئی ہے تو ان امیدواروں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی اس نئے سرکولر کے تحت راحت دی جائے کیونکہ اگر ابھی انہیں راحت نہیں ملتی تو اگلی بار وہ امتحان میں نہیں بیٹھ سکتے کیونکہ تمام امیدوار ڈی ایس ایس ایس بی کے لئے اپلائی کرنے کی عمر کی حد پار کر چکے ہوں گے، تقریباً سبھی امیدوار عمر کے آخری پڑاؤ پر ہیں اور بہت سے امیدواروں کی عمر ہی نکل چکی ہے۔

Published: 30 Jul 2022, 10:40 PM IST

اس مسئلے کو اٹھانے والے شمس الدین کا کہنا ہے کہ جن امیدواروں نے اس کے لیے پورے سال جدوجہد کی، اپنی جائز مانگ کے لیے در در کی ٹھوکریں کھاتے پھرے انہیں اس کا فائدہ نہیں مل رہا۔ امتحان پالیسی آگے کے لیے بدلنے کے ساتھ ساتھ اس بھرتی میں ایک بار چھوٹ ضرور ملنی چاہیے، کیونکہ یہ سبھی امیدوار اپنے اپنے مضامین کے ماہر اور کٹ آف مارکس سے زیادہ ان کے نمبر ہیں اور میریٹ میں ہیں۔

Published: 30 Jul 2022, 10:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Jul 2022, 10:40 PM IST