قومی خبریں

کیا ڈاکٹر پرکاش نے اپنے خاندان کو اپنی بے روزگاری کی وجہ سے ختم کر دیا؟

ڈاکٹر پرکاش جو پیشہ سے ڈاکٹر نہیں تھے بلکہ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ہوئی تھی، وہ ایک دوا کمپنی میں کام کرتے تھے۔ ذرائع کے مطابق وہ گزشتہ ایک ماہ سے بے روز گار تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

غریبی، بے روزگاری اور مالی دشواریوں کی وجہ سے تمام اہل خانہ کو مار کر خود کشی کرنے کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔ خودکشی جیسا جرم انجام دینے والا یہی سوچتا ہے کہ اس کے تمام مسائل کا یہ واحد حل ہے۔ گڑگاؤں کے سیکٹر 49 سے کل ایسی ہی خبر سامنے آئی، جس میں ڈاکٹر پرکاش نام کے ایک شخص نے پہلے اپنے دونوں بچوں اور بیوی کا قتل کیا اور پھر خود نے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی۔ پولس کے مطابق ڈاکٹر پرکاش کی جیب سے ایک تحریر ملی ہے جس میں انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ گھر والوں کے قتل اور اپنی خود کشی کے لئے وہ خود ذمہ دار ہیں، ساتھ میں انہوں نے یہ بھی تحریر کیا ہے کہ وہ اپنے خاندان کی گزر بسر کرنے میں ناکام تھے۔

Published: undefined

ڈاکٹر پرکاش جو پیشہ سے ڈاکٹر نہیں تھے بلکہ انہوں نے پی ایچ ڈی کی ہوئی تھی، وہ ایک دوا کمپنی میں کام کرتے تھے۔ ذرائع کے مطابق وہ گزشتہ ایک ماہ سے بے روز گار تھے۔ ان کی اہلیہ سونو سنگھ ایک پڑھانے کی چھوٹی موٹی نوکری کرتی تھیں۔ ان دونوں کے دو بچے تھےجس میں 18 سالہ بیٹی ادیتی اور 15 سال کا ایک بیٹا جس کا نام آدتیہ تھا۔ پولس سارے معاملہ کی ہر پہلو سے جانچ کر رہی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کل صبح جب ان کی نوکرانی آئی اور گھنٹی بجانے پر بھی جب دروازہ نہیں کھلا تو اس نے پڑوسیوں سے پوچھا۔ پڑوسیوں نے ان کے تمام گھر والوں کے موبائل پر فون کیا مگر تمام فون سوئچ آف تھے، تو پھر انہوں نے پولس کو مطلع کیا، اس کے بعد جب پولس نے دروازہ کھولا تو انہوں نے دیکھا کہ بیوی سونو سنگھ کا کسی تیز دھاردار ہتھیار سے قتل کیا گیا ہے اور ڈاکٹر پرکاش کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔

Published: undefined

اگر معاشی تنگی اس سارے معاملہ کی اصل وجہ ہے تو یہ بہت تشویش کا پہلو ہے کیونکہ یہ ملک کے معاشی حالات کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ ملک میں نوکریوں کی کمی اور زیادہ تر کمپنیوں کے اقتصادی حالات اتنے خراب ہیں کہ کمپنیاں اپنے اسٹاف میں کمی کر رہی ہیں۔ اس لئے حکومت وقت کو اس پہلو پر ترجیحی بنیاد پر غور کرنا ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined