اتر پردیش کی یوگی حکومت کو 26 اگست کے روز ایک بار پھر ڈاکٹر کفیل خان کے تعلق سے اس وقت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب الٰہ آباد ہائی کورٹ ڈاکٹر کفیل کو سی اے اے مخالف بیان معاملہ میں راحت دینے کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے دسمبر 2019 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دی گئی ڈاکٹر کفیل خان کی تقریر پر درج ایف آئی اور ان کے خلاف زیر التوا پوری مجرمانہ کارروائی کو رد کر دیا ہے۔
Published: undefined
جسٹس گوتم چودھری کی ڈویژنل بنچ نے ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف چل رہی مذکورہ مجرمانہ کارروائی کو رد کرنے کا فیصلہ سنایا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسی معاملے میں یو پی حکومت نے ڈاکٹر کفیل کے خلاف این ایس اے لگایا تھا، حالانکہ گزشتہ سال الٰہ آباد ہائی کورٹ نے این ایس اے کے تحت ڈاکٹر خان کی نظربندی کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا تھا کہ ان کی تقریر حقیقی معنوں میں قومی اتحاد کے تعلق سے تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف اے ایم یو میں کی گئی ان کی تقریر کے تعلق سے ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی، جس کے بعد انھیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ بعد ازاں مارچ 2020 میں چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ، علی گڑھ کی عدالت میں ان کے خلاف فرد جرم داخل کیا گیا تھا۔ عدالت نے فرد جرم پر نوٹس لیا اور اس تعلق سے ڈاکٹر کفیل کو طلب کیا۔ پھر ڈاکٹر کفیل نے ہائی کورٹ کا رخ کیا اور خود پر ہو رہی مجرمانہ کارروائی کے حکم کو رد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز