ہفتہ کے دن بی جے پی کی جانب سے پارلیمانی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری ہونے سے قبل ہی بی جے پی لیڈران کا سیاست سے کنارہ کش ہونے کا جو سلسہ شروع ہوا تھا، وہ فہرست کے جاری ہونے کے بعد بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ اس میں اب سابق وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کا نام بھی جڑ گیا ہے جنہوں نے سیاست سے کنارہ کش ہو کر اپنی جڑوں کی جانب واپسی کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کی فہرست جاری ہونے سے قبل گوتم گمبھیر اور جینت سنہا نے پارٹی قیادت سے خود کو سیاسی سرگرمیوں سے علاحدہ کرنے کی اپیل کی تھی۔ اب ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھی سیاسی سرگرمیوں سے علاحدہ ہونے کے لیے اجازت طلب کی ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’30 سال سے زائد شاندار انتخابی کیریئر کے دوران میں نے 5 اسمبلی اور 2 پارلیمانی انتخاب لڑے جس میں کثیر ووٹوں سے کامیاب ہوا اور پارٹی کے ساتھ ساتھ ریاستی و مرکزی حکومتوں میں کئی اہم عہدوں پر کام کیا۔ ’اختتامی درشن‘ کے فلسلفے کو مانتے ہوئے میں اب اپنی جڑوں کی جانب واپسی کی اجازت چاہتا ہوں۔‘‘
Published: undefined
اپنے ’ایکس‘ پوسٹ پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید لکھا ہے کہ ‘‘پچاس سال پہلے جب میں نے غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی خواہش کے ساتھ کانپور کے جی ایس وی ایم میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا تھا تو انسانیت کی خدمت ہی میرا نصب العین تھا۔ دل سے ایک ’سویم سیوک‘ (رضاکار) بن کر میں ہیشہ قطار کے سب سے آخری شخص کی خدمت کرنے کی کوشش کرتا رہا ہوں۔ اس طرح میں دین دیال اپادھیائے کے ’اختتامی درشن‘ کے فلسفے کو ماننے والا رہا ہوں۔ اس وقت کی آرایس ایس قیادت کے کہنے پر میں انتخابی میدان میں آیا۔ وہ مجھے صرف اس لیے راضی کر سکے کیونکہ میرے لیے سیاست کا مطلب میرے تین اہم دشمنوں ’غربت، بیماری اور جہالت‘ سے لڑنے کا ایک ذریعہ تھا۔‘‘
Published: undefined
اپنے طویل پوسٹ میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کورونا کے دور میں اپنی خدمات، اپنی ذمہ داریوں، فریضے اور اعتقاد کا بھی ذکر کیا ہے۔ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ بی جے پی کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کے لیے ڈاکٹر ہرش وردھن کو امیداوار نہیں بنایا گیا ہے۔ پچھلی بار وہ چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ سے کامیاب ہوئے تھے، لیکن اس بار بی جے پی نے چاندنی چوک سے ان کی جگہ پروین کھنڈیلوال کو ٹکٹ دیا ہے۔ اس فیصلے پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کسی ناراضگی کا اظہار تو نہیں کیا ہے، لیکن سیاست سے کنارہ کشی کا ارادہ ظاہر کرنا ان کی مایوسی کا اظہار تصور کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز