قومی خبریں

’منی پور کے داخلی معاملوں میں مداخلت نہ کریں‘، بیرین سنگھ کی میزورم کے وزیر اعلیٰ سے گزارش

منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے کہا کہ ’’میں نے میزورم کے نومنتخب وزیر اعلیٰ کا ایک تبصرہ دیکھا ہے کہ ریاستی پولیس کو موریھ میں ان کے لوگوں کو پریشان نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>این بیرین سنگھ، سوشل میڈیا</p></div>

این بیرین سنگھ، سوشل میڈیا

 

منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے میزورم کے وزیر اعلیٰ لالدوہوما سے ریاست کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرنے کی گزارش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پڑوسی ریاست (میزورم) منی پور میں نسلی تشدد کو حل کرنے کے لیے اپنی حمایت دے سکتے ہیں، لیکن میزورم کے وزیر اعلیٰ دوسری ریاست کے داخلی امور پر تبصرہ کرنے سے بچیں تو بہتر ہے۔

Published: undefined

دراصل منی پور کے وزیر اعلیٰ منگل کے روز ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات کر رہے تھے جب میزورم کے اپنے ہم منصب کے ایک بیان پر رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے میزورم کے نومنتخب وزیر اعلیٰ کا ایک تبصرہ دیکھا ہے کہ ریاستی پولیس کو موریھ میں ان کے لوگوں کو پریشان نہیں کرنا چاہیے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ ان کے آئینی حقوق سے تھوڑا پرے ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ منی پور حکومت کا داخلی معاملہ ہے۔ موریھ ایک سرحدی شہر ہے جو منی پور کے تینگنوپال ضلع میں ہند-میانمار سرحد پر واقع ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بیرین سنگھ نے کہا کہ ’’میں نے ہماری ریاست میں نسلی تشدد کے بارے میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما اور ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو سے بات کی تھی اور انھوں نے اس مسئلہ کو حل کرنے اور امن بحال کرنے کے لیے اپنی حمایت دینے کی پیشکش کی تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے تریپورہ، میگھالیہ اور سکم کے وزرائے اعلیٰ سے بھی بات چیت کی اور انھوں نے بھی ریاست میں حالات معمول پر لانے کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھایا۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’میں ان سب کا تذکرہ اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ منی پور اور میزورم کے درمیان کوئی نااتفاقی یا جھگڑا نہیں ہے۔ میزورم میں میتئی اور منی پور میں میزوس ہیں۔ آسام اور تریپورہ میں بھی ایک لاکھ سے زیادہ میتئی ہیں۔ شمال مشرق میں ہم سبھی ایک ساتھ رہتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined