جیل میں ذات پر مبنی تفریق سے متعلق سپریم کورٹ نے آج ریاستی حکومتوں کو ایک اہم ہدایت دی ہے۔ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہو رہی اس تفریق سے متعلق ایک معاملے پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ جیل میں ذات پر مبنی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔ یہ یقینی بنانا ریاستوں کی ذمہ داری ہے۔ قیدیوں سے ان کی ذات پوچھنے والا کالم نہیں ہونا چاہیے۔ عدالت نے سبھی ریاستوں کو تین ماہ میں موجودہ جیل مینوئل بدلنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی اس نے کہا کہ موجودہ وقت میں آئین کے آرٹیکل 15، 17، 23 سمیت دیگر کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے یہ تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جیل مینوئل میں موجود ان تمام حصے کو ختم کیا جانا چاہئے جو اس طرح کے امتیاز کو فروغ دیتے ہیں۔ جسٹس چندرچوڑ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’مرکزی حکومت کے جیل مینول-2016 میں خامیاں ہیں۔ ان میں ذات کی بنیاد پر قیدیوں کی درجہ بندی پر پابندی لگانی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
بنچ نے مہاراشٹر کے کلیان کی رہنے والی سکنیا شانتا کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ ان کی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملک کی کچھ ریاستوں کے جیل مینوئل میں ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کو فروغ دیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ قیدیوں کو خطرناک حالات میں گٹر کے ٹینک وغیرہ صاف کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ یہ رواج نوآبادیاتی دور سے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر قوانین برطانوی دور حکومت میں بنائے گئے تھے۔ بنچ نے مزید کہا کہ ’’اگر پرائیویٹ افراد کے ذریعہ آرٹیکل 23 (انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت کی ممانعت) کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے تو ریاست اس کی ذمہ دار ہوگی۔ ایسی ذاتوں کے خلاف نفرت، حقارت اور وسیع تعصب نہیں برتا سکتا۔‘‘
Published: undefined
بنچ نے جیلوں کے اندر امتیازی سلوک کے مبینہ معاملے میں از خود نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کیا اور عدالت عظمیٰ کی رجسٹری کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملہ (جیلوں کے اندر امتیازی سلوک سے متعلق) کو تین ماہ بعد سماعت کے لیے پیش کرے۔ عدالت عظمیٰ نے تمام ریاستوں کو اس فیصلے کی تعمیل کی رپورٹ (اس عدالت کے سامنے) پیش کرنے کی بھی ہدایت دی۔ سپریم کورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ عدالت کو اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پسماندہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچے، اس عدالت نے کہا کہ آئین ایس سی/ایس ٹی کو تحفظاتی امتیاز کے لیے تسلیم کرتا ہے، لیکن اس کا استعمال لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے لیے نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ہونا چاہیے۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے مذکورہ معاملے پر سماعت کے دوران کہا کہ اتر پردیش جیل مینوئل میں یہ انتظام ہے کہ عام قید سے گزرنے والا شخص تذلیل کرنے والا اور معمولی کام نہیں کرے گا، جب تک کہ اس کام کے لیے اس کی ذات کا استعمال نہ کیا گیا ہو۔ بنچ نے کہا ’’کوئی گروپ دستی صفائی کرنے والے طبقے کے طور پر یا معمولی کام کرنے کے لیے پیدا نہیں ہوتا ہے۔ کون پکا سکتا ہے اور کون نہیں، یہ اچھوت کے پہلو ہیں جن کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined