ممبئی: ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے اراضی کے حصول میں زبردست بدعنوانی اجاگر ہوئی ہے۔2 کروڑ روپئے کی زمین محض چند منٹوں میں 18.5 کروڑ روپئے میں خرید کر مریادا پرشوتم کے نام پر تمام مریادا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نہایت بے شرمی کے ساتھ رام کے عقیدت مندوں کودھوکہ دینے کا یہ کھیل ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے رام کے نام پر لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہوئے چندہ جمع کرنے کا دھندہ شروع کیا ہے۔ کانگریس نے جنوری میں ہی چندہ کے نام پر لوگوں کو لوٹنے کے جس خدشے کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہوا۔ یہ سخت تنقید مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے کی ہے۔
Published: undefined
ساونت نے مزید کہا کہ ہم اس سے قبل بھی کئی بار لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول کرا چکے ہیں کہ رام کے نام پر وصولی کا دھندہ شروع ہے۔ لیکن چونکہ مذہب کا ٹھیکیدار ہونے کے زعم میں رام کے نام پر علانیہ پیسوں کی وصولی سے لوگوں کی عقیدت سے کھلواڑ کیا گیا۔ بابا ہری داس کی اراضی سلطان انصاری اور روی موہن تیواری نے 2 کروڑ میں خریدی اور اسی زمین کو رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 18.5 کروڑ میں فروخت کردیا گیا۔ یہ لین دین محض چند منٹوں میں ہوگیا۔ اتنے کم وقت میں کسی زمین کی قیمت میں اتنا اضافہ کیسے ہوسکتا ہے؟ جن لوگوں نے رام مندر کے لئے پیسے دیئے، اس اراضی کے لیے اتنی بڑی رقم ادا کرکے انہیں دھوکہ دیا گیا ہے۔
Published: undefined
سچن ساونت نے کہا کہ جب ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے رام مندرٹرسٹ کے ذریعہ چندہ جمع کیا جارہا تھا تو بی جے پی اور آر ایس ایس نے بھی گھر گھر جاکر لوگوں سے نقد رقم جمع کی۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے پس منظر کو دیکھتے ہوئے ہم نے جنوری میں ہی اس خدشے کا اظہار کر دیا تھا کہ بی جے پی و آر ایس ایس کے ذریعے عوام کو لوٹے جانے کا قوی امکان ہے۔ بی جے پی و سنگھ پریوار نے اس سے قبل بھی رام مندر کے لئے چندہ جمع کیا تھا۔ ان چندوں کا کیا ہوا؟ اس کی کوئی معلومات انہوں نے ابھی تک نہیں دی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے رام مندر کے لیے جدوجہد کرنے والے نرموہی اکھاڑا نے وشو ہندو پریشد پر رام مندر کے لئے جمع کیے گئے 1400 کروڑ روپئے کے غبن کا الزام لگایا تھا۔ آل انڈیا ہندو مہاسبھا نے بھی 2015 میں وشو ہندو پریشد پر 1400 کروڑ روپئے اور کئی کوئنٹل سونا بھی غبن کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کا بھی جواب ابھی تک سنگھ پریوار نے نہیں دیا ہے۔
Published: undefined
4 جنوری 2021 کو آل انڈیا ہندو مہاسبھا نے رام مندر کی تعمیر کے لئے بی جے پی کے ذریعے فنڈ ریزنگ پروگرام کی مخالفت کی تھی۔ گزشتہ تین دہائیوں میں رام مندر کے لئے جو رقم جمع کی گئی اس کا بھی ابھی تک کوئی حساب نہیں دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ رام کے نام پر جھوٹی رسیدیں، ویب سائٹ وغیرہ بناکر لوگوں سے جو پیسے وصول کیے گئے اس کا کوئی حساب نہیں ہے۔ رام کے نام پر چلنے والا یہ کاروبار نہایت ہی شرمناک ہے۔ بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ لوگوں کے جذبات اور عقیدت سے کھیلنے والوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو دیش دروہی و ہندو مخالف قرار دے کر اپنے سیاہ کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ یہ رام بھکتوں کی توہین ہے اس لیے ہم اس پورے معاملے کی عدالتی تفتیش کا مطالبہ کرتے ہیں اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined