بستی: کورونا کے قہر کے دوران سینیٹائزر کے استعمال میں ہوئے زبردست اضافے کے پیش نظر ڈاکٹروں نے لوگوں کو دیوالی کے پیش نظر آگاہ کیا ہے کہ وہ ہاتھوں میں سینیٹائزر لگاکر پٹاخے یا دیپ روشن نہ کریں۔
Published: undefined
اترپردیش کے ضلع بستی کے سینئر ڈاکٹر رمیش چندر شریواستو نے ہفتہ کو دھن تیرس اور اس کے بعد دیوالی کے موقع پر پٹاخے پھوڑنے اور دیپ روشن کرنے کی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے لوگوں کو یہ مشورہ دیا ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ سینیٹائزر کو بنانے میں کافی تیزی سے جلنے والے الکوہل سمیت دیگر مادے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس لیے ہاتھوں میں سینیٹائزر لگانے سے پٹاخہ پھوڑنے یا دئیے جلاتے وقت آگ لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر اگروال نے کہا ہے کہ اپنے ہاتھوں میں سینیٹائزر لگا کر دئیے جلانے اور پٹاخے پھوڑنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اس معاملے میں انہوں نے بچوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے دور میں بچوں کو بار بار سینیٹائزر لگانے کی عادت پڑ گئی۔ سینیٹائزر میں 70 فیصد الکوہل ہونے کی وجہ سے یہ انتہائی تیزی سے جلنے والا مادہ بھی ہے، اس سے آگ لگنے کا خطرہ اور کسی بڑے واقعے کا سبب بن سکتا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر سریواستو نے 'یواین آئی' کو بتایا کہ ماحول کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پٹاخوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دئیے جلاتے وقت، پٹاخے پھوڑنے اور آگ کے قریب جاتے وقت سینیٹائزر کا استعمال نہ کیا جائے۔ اس کے بجائے صابن سے ہاتھ صاف کرنا بہتر ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس بار تہوار میں کس قسم کا کوئی خلل نہ پڑے اس کے لیے بیدار اور محفوظ رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ بھگوان کی آرتی کرنا چاہتے ہیں، مندر میں موم بتی یا دئیے جلانا چاہتے ہیں، کچن میں کام کرنا چاہتے ہیں تو سینیٹائزر کا استعمال بالکل نہ کریں۔ یہی نہیں، سینیٹائزر کو آگ سے دور رکھیں۔ یہ پٹرول اور ڈیزل کی طرح انتہائی تیزی سے آگ پکڑتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined