گڑگاؤں: ایم سی جی (میونسپل کارپوریشن آف گروگرام) کی جانب سے سیل کی گئی شیتلا کالونی واقع مدینہ کے معاملہ میں ابھی تک کوئی حل نہیں نکل پایا ہے۔ ضلع انتظامیہ نے جمعہ کو ہی مسجد سے سیل ہٹانے کی یقین دہائی کرا دی تھی لیکن سیل ابھی تک نہیں ہٹائی گئی ہے۔ دوسری جانب مسلم طبقہ سے وابستہ لوگ لگاتار مسجد کو کھلوانے کے لئے کوشاں ہیں اور کئی وفد اعلی افسران سے مل چکے ہیں۔
پولس کمشنر گڑگاؤں ڈاکٹر ڈی سریش مسلم وفود کو یقین دلا رہے ہیں کہ مسجد کی سیل جلد ہی ہٹا دی جائے گی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق انہوں نے کہا، ’’پہلے یہ دیکھا جائے گا کہ کس صورت حال میں عمارت کو سیل کیا گیا۔ اسی بنیاد پر آگے کا فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘ قبل ازیں بی بی سی ہندو سے بات چیت کے دوران ڈی سی گڑگاؤں نے کہا تھا کہ ’’پراپرٹی (مسجد) کو اگر بغیر نوٹس دئے سیل کیا گیا ہے تو اسے ڈی سیل کر دیا جائے گا۔‘‘
ادھر مدینہ مسجد کے سیل ہونے کی وجہ سے مصلیان مسجد نماز پڑھنے سے محروم ہیں اور کافی پریشان نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ روز مقامی ذمہ داران کے وفود دو مرتبہ پولس کمشنر اور ڈی شریش سے ملاقات کر چکے ہیں۔ پہلی ملاقات مفتی محمد سلیم بنارسی کی سربراہی میں ہوئی جس میں کمشنر ڈی شریس نے کہا کہ سیل کھولنے کا جو فیصلہ کیا گیا تھا اے واپس لے لیا گیا ہے کیوں کہ اب معاملہ کورٹ میں جا چکا ہے۔ مفتی سلیم کے مطابق کمشنر نے وفد سے کہا کہ شیتلا کالونی قانونی غیر قانون طور پر قائم ہے۔
Published: undefined
مسجد کے متولی حاجی علیم اس پر کہتے ہیں، ’’اگر ہماری مسجد کو کالونی کے غیر قانونی ہونے کی بنا پر سیل کیا گیا ہے تو پاس ہی چرچ اور مندر بھی تو ہیں؟ ان پر تو کوئی کاروائی نہیں کی گئی، صرف مسجد پر ہی کاروائی کیوں؟‘‘
مسلم ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ شہر کے سرکردہ شخصیات کو ساتھ لے کر ہندو مذہب کے ایک پیشوا سے ملاقات کی گئی ہے جو بر سر اقتدار پارٹی میں اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہم مسجد کی سیل کھلوانے کی کوشش کریں گے۔
ادھر، نوح (میوات) سے رکن اسمبلی چودھری ذاکر حسین کی قیادت میں مسلم وفد پولس کمشنر سے ملاقات کے لئے پہنچا اور مسجد کو جلد از جلد کھولنے کا مطالبہ کیا۔ ملاقات کے دوران ذاکر حسین نے کمشنر ڈی شریس سے کہا کہ وعدے کے مطابق مسجد سے سیل ہٹائی جائے، ایسا نہیں ہونے سے اقلیتی و کمزور طبقات میں تشویش پیدا ہو رہی ہے جو انتہائی افسوس کا مقام ہے۔ ذاکر حسین نے کہا کہ اگر انتظامیہ یکطرفہ کارروائی کو انجام دیگی تو اقلیتی طبقات اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کریں گے۔
مسلم ایکتا منچ کے سربراہ حاجی شہزاد کے مطابق ’’پورے مسئلہ پر پُر امن طریقہ سے مسلم طبقہ اپنا احتجاج درج کرا رہا ہے۔ ہم قانون پہلؤوں کی بنیاد پر ایک مرتبہ پھر کمشنر سے ملاقات کریں گے اور ڈی سیلنگ کی اپیل کریں گے۔ ادھر کئی ہندو تنظیمیں عوامی مقامات پر نماز کے خلاف لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز