جھارکھنڈ کے دُمکا واقع مسانجور ڈیم (باندھ) پر مالکانہ حق کا تنازعہ اب عدالت پہنچ گیا ہے۔ 1955 میں جھارکھنڈ کی زمین پر بن کر تیار ہوئے اس ڈیم کے پانی سے لے کر اس سے چلنے والے ہائیڈروپاور پروجیکٹ تک پر بنگال حکومت کا کنٹرول قائم ہے۔ اس ڈیم کا مکمل مالکانہ حق جھارکھنڈ کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ نشیکانت دوبے نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی ہے۔
Published: undefined
اس عرضی پر پیر کے روز سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سنجے کمار مشر کی صدارت والی ڈویژنل بنچ نے مغربی بنگال حکومت کو نوٹس جاری کر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں آئندہ سماعت تین ہفتہ کے بعد ہوگی۔
Published: undefined
عرضی دہندہ کی طرف سے ایڈووکیٹ دیواکر اپادھیائے نے پیروی کی۔ ان کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ دمکا کا مسانجور ڈیم جھارکھنڈ واقع میوراکشی ندی پر بنا ہے۔ مسانجور ڈیم کے لیے جھارکھنڈ کے لوگوں کی زمین لی گئی لیکن اس کے پانی کا استعمال بنگال حکومت کے ذریعہ آبپاشی اور بجلی پیداوار کے لیے کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
دراصل مسانجور ڈیم جھارکھنڈ میں ہونے کے باوجود ریاست کے ضلع دُمکا اور آس پاس کے علاقوں میں نہ تو لوگوں کو آبپاشی کے لیے پانی مل رہا ہے اور نہ ہی بجلی۔ دوسری طرف بنگال حکومت کے ذریعہ مسانجور ڈیم سے دو میگاواٹ بجلی کا پروڈکشن کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جھارکھنڈ میں بنے اس ڈیم کے لیے مقامی لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کرنا پڑا تھا، اس لیے اس کا سارا کنٹرول جھارکھنڈ کو سونپا جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ 1978 میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت مسانجور ڈیم سے مربوط بہار (اب جھارکھنڈ) کے دُمکا وغیرہ اضلاع میں آبپاشی کے لیے پانی دیا جانا تھا، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ اس معاملے میں مرکزی حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ پرشانت پلو نے پیروی کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز