بنگلورو: کرناٹک حکومت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ دیوداسیوں کے لئے اب اپنے بچوں کے باپ کا نام ظاہر کرنا لازمی نہیں ہے۔ درداصل، نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے اس حوالہ سے سفارش کی تھی، جسے کرناٹک حکومت نے قبول کر لیا ہے۔ حقوق تحفظ کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ بچوں کے لیے ماں کا نام ہی کافی ہے اور اسکول میں داخلہ، کاسٹ سرٹیفکیٹ، انکم سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات کے لئے صرف ماں کا نام پوچھے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کرناٹک میں دیوداسی خواتین کے ہاں تقریباً 45000 بچے پیدا ہوتے ہیں۔ کمیشن کو حکام کی جانب سے والد کے نام پر ہراساں کرنے، زبردستی کرنے اور درخواستوں کو مسترد کرنے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ اب دیوداسی خواتین کے بچوں کے لیے باپ کا نام ظاہر کرنا اختیاری کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
وہیں، ریاست کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے وزیر ہلپا آچار نے کہا تھا کہ کسی دیوداسی کے بچوں کے لئے والد کے نام کا انکشاف کرنا لازمی ہے، اس اصول کو ختم کرنے کے لئے حکومت نے ایک حکم جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
دیوداسی خواتین اور ان کے بچوں کو ان کے والد کے نام کے بغیر ان کی درخواستوں کو مسترد کرنے کے خلاف سرکاری سہولیات حاصل نہ ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے سروے میں فہرست سے باہر رہ جانے والے دیوداسیوں کے 12000 ناموں کو شامل کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔
Published: undefined
دیوداسی کون ہوتی ہے؟
دیوداسی کے معنی ہیں ’دیوتا کی خادمہ‘ اور یہ وہ خواتین ہوتی ہیں جنہیں مندر میں دیوتا کے لیے 'سرشار' کر دیا جاتا ہے تاکہ وہ تمام عمر دیوتا کی عبادت اور خدمت کرتی رہیں۔ یہ رواج جنوبی اور مغربی ہندوستان کے کچھ حصوں میں پایا جاتا ہے۔ جب کسی لڑکی کو دیوداسی بنایا جاتا ہے تو ایک شادی جیسی تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ رواج لڑکیوں کو جسم فروشی میں دھکیلنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined