ہولی کے دن آن لائن فوڈ ڈیلیوری کمپنی ’سویگی‘ کے خلاف سوشل میڈیا پر زوردار مہم دیکھنے کو ملی۔ ’ہندوفوبک سویگی‘ اور ’بائیکاٹ سویگی‘ جیسے ہیش ٹیگ کا خوب استعمال ہوا۔ لوگوں کی یہ ناراضگی اس لیے تھی کیونکہ سویگی نے اپنے ایک اشتہار میں ہولی کھیلنے سے متعلق کچھ اہم مشورے دیئے تھے۔ دراصل کمپنی نے ہولی کے لیے آملیٹ والا ایک بل بورڈ اشتہار کچھ مقامات پر لگائے تھے۔ اس میں کچھ رنگوں کے ساتھ انڈوں کی تصویر ہے اور تین باتیں بطور مشورہ لکھی گئی ہیں۔ پہلی لائن میں ’آملیٹ‘ لکھا ہے جس کے پہلے ’صحیح‘ کا نشان لگا ہے۔ دوسری لائن میں ’سنی سائیڈ اَپ‘ لکھا ہے اور اس کے پہلے بھی ’صحیح‘ کا نشان لگا ہے۔ تیسری لائن میں لکھا ہے ’کسی کے سر پر‘، اور اس سے پہلے ’کراس‘ کا نشان لگا ہوا ہے۔ یعنی پہلی دو باتوں پر عمل کرنے اور تیسری بات پر عمل نہ کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔ گویا کہ انڈے کسی کے سر پر نہ مارے جائیں۔ لوگ بس اسی بات سے ناراض ہیں کہ سویگی اس طرح کا اشتہار دے کر ہندو عقیدے کو چوٹ پہنچانے کا کام کر رہی ہے۔
Published: undefined
ہندو طبقہ کے ذریعہ اس اشتہار کی شدید مخالفت اور ناراضگی کے بعد آن لائن فوڈ ڈیلیوری ایپ نے انڈے والا اشتہار ہٹا دیا ہے۔ حالانکہ اس تعلق سے اب تک سویگی کی طرف سے کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن پی ٹی آئی کے مطابق ’’بل بورڈ اشتہار صرف دہلی-این سی آر میں تھے اور اب ہٹا دیئے گئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ کئی ہندوتوا لیڈروں نے سویگی کے مذکورہ اشتہار پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) لیڈر سادھوی پراچی نے تو 7 مارچ کو ہی ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں لکھا تھا ’’سویگی، آپ عید/کرسمس پر بھی ایسا ہی گیان (علم) کیوں نہیں دیتے؟ سر تن سے جدا گروہ سے ڈرتے ہیں؟ چونکہ آپ متنوع طبقات کی خدمت کرتے ہیں، اس لیے آپ کے لیے یہ اہم ہے کہ آپ سبھی مذاہب کا احترام کرنا سیکھیں۔ اپنے ہولی والے اشتہارات کو ہٹائیں۔‘‘
Published: undefined
گجرات میں بی جے پی یوتھ مورچہ کے سابق صدر ہاردک بھاوسار نے بھی سویگی کے اس اشتہار پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ سویگی کا ایپ فوری طور پر اَن انسٹال کر دیں۔ یوپی کے سابق بی جے پی رکن اسمبلی ارون کمار یادو نے بھی ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ’’متنازعہ ہورڈنگ کو فروغ دے کر اور ریل پوسٹ کر کے ہندوفوبک سویگی نے لاکھوں لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ سویگی کو ہندو طبقہ سے معافی مانگنی چاہیے اور ان اشتہارات کو فوراً ہٹا دینا چاہیے، یا نتیجہ بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ غیر ہندو تہواروں کے دوران ایسے اشتہارات کیوں نظر نہیں آتے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز