نئی دہلی: ملک کے نامور دانشوروں نے جموں و کشمیر پر بندوق اور فوج کی مدد سے حکمرانی کرنے کا مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے وہاں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ بات چیت اور اظہار رائے کی آزادی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
گاندھی پیس فاؤنڈیشن کی طرف سے آج یہاں جاری ایک بیان میں تقریباً 25 سے زیادہ گاندھی وادی دانشوروں نے مشترکہ طور پر یہ مطالبہ کیا ہے۔ اس میں گاندھی پیس فاؤنڈیشن کے چیرمین کمار پرشانت، گاندھی اسمارک ندھی کے صدر رام چندر راہی، سرونٹ سوسائٹی آف انڈیا کے ستیہ پال گروور، نامور ماہر عمرانیات آشیش نندی، ڈاکٹر آنند کمار، اشوک واجپئی، پروشتم اگروال، الکا سراوگی، شبنم ہاشمی اور پنیہ پرسن واجپائی سمیت متعدد مصنفین، صحافی اور سماجی کارکن شامل ہیں۔
Published: undefined
ہندوستانی وفاق کی 28 ریاستیں تھیں، اب 27 باقی ہیں۔ ایمرجنسی کے دوران بھی جمہوریت کی ایسی توہین نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی اس وقت کے حزب اختلاف نے ایسا ہونے دیا تھا لیکن آج اکثریت کے نام پر یہ سب کیا گیا۔ ان دانشوروں کا کہنا ہے کہ ایسی مثال دنیا میں شاذ و نادر ہی ملے گی کہ کسی ریاستی معاہدے پر دستخط کرکے مشروط طور پر شامل ہوئی ہو۔ کشمیر ایسے ہی ہمارے پاس آیا تھا اور ہم نے اسے قبول کیا۔دفعہ 370 اس معاہدے کے عمل کا نام تھا۔ ہم کشمیر کے لئے دروازے بند کر سکتے تھے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔
Published: undefined
بیان میں کہا گیا ہے کہ اب یہ کہا جارہا ہے کہ یہ قدم تین کنبوں کی ڈکیتی روکنے کے لئے اٹھایا گیا، لیکن کل تک انہی کنبوں کے ساتھ کانگریس اور بی جے پی کی حکومتیں کام کرتی رہیں تو کیا یہ مان لیا جائے اس لوٹ مار میں آپ کا بھی حصہ تھا؟ کیا پورے ملک میں سیاسی لوٹ مار کے بغیر کوئی پروجیکٹ چل رہا ہے؟ ان دانشوروں کا کہنا ہے کہ ہم طویل عرصے تک کشمیر کو اس طرح بند نہیں رہنے دیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز