نئی دہلی: مسالوں کے شہنشاہ اور ایم ڈی ایچ گروپ کے مالک مہاشے دھرم پال گلاٹی کا انتقال ہوگیا ہے۔ انہوں نے ماتا چنن دیوی اسپتال میں علی الصبح 5.38 بجے آخری سانس لی۔ 98 سالہ مہاشے دھرمپال گزشتہ کئی دنوں سے علالت کی وجہ سے ماتا چنن اسپتال میں داخل تھے۔
دھرم پال گلاٹی کورونا کا شکار ہوئے تھے لیکن انہوں نے اس وبا کو مات دے دی تھی، تاہم حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے وہ انتقال کر گئے۔ دھرم پال گلاٹی کو گزشتہ سال صدر ہند کے ذریعے پدم بھوشن سے سرفراز کیا گیا تھا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مہاشے دھرمپال کی موت پر غم کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے مہاشے دھرم پال کی موت پر کہا، "مجھے ہندوستان کے نامور بزنس مین، مہاشے دھرم پال کی موت سے دکھ ہوا ہے۔ ایک چھوٹے سے کاروبار سے شروعات کرنے کے باوجود نہوں نے دنیا اپنی ایک شناخت بنائی۔ وہ سماجی کاموں میں بہت سرگرم تے اور آخری وقت تک سرگرم رہے۔ میں ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔‘‘
Published: undefined
مہاشے دھرم پال 27 مارچ 1923 کو سیالکوٹ (اب پاکستان) میں پیدا ہوئے تھے۔ سال 1933 میں انہوں نے 5 ویں جماعت کی تعلیم مکمل کرنے سے پہلے ہی اسکول چھوڑ دیا تھا۔ سال 1937 میں انہوں نے اپنے والد کی مدد سے صابن، ہارڈ ویئر، کپڑا، چاول وغیرہ فروخت کرنے کا کاروبار شروع کیا۔
Published: undefined
مہاشے دھرم پال گلاٹی زیادہ دن یہ یہ کام نہیں کر سکے اور انہوں نے اپنے والد کے کاروبار سے جڑ گئے۔ انہوں نے اپنے ولد کی ’مہاشیاں دی ہٹی‘ نام کی دکان میں کام کرنا شروع کیا۔ یہ دکان ’دیگی مرچ والے‘ کے نام سے مشہور تھی۔ ہندوستان-پاکستان کی تقسیم کے بعد وہ دہلی آئے اور 27 ستمبر 1947 کو ان کے پاس صرف 1500 روپے تھے۔
Published: undefined
اس رقم سے مہاشے دھرم پال گلاٹی نے 650 روپے میں تانگا خریدا اور اسے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے درمیان قطب روڈ تک چلایا۔ کچھ دن بعد انہون نے یہ تانگہ بھائی کو دے دیا اور قرول باغ میں اجمل خان روڈ پر ایک چھوٹی سی دکان لگا کر مسالے بیچنا شروع کئے۔ مسالہ کا کاروبار چل نکلا اور ایم ڈی ایچ برانڈ کی بنیاد پڑی۔
کاروبار کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایسے بہت سے کام انجام دیئے جو معاشرے کے لئے بہت مددگار ثابت ہوئے۔ اس میں اسپتالوں، اسکولوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ انہوں نے متعدد اسکول اور کالج کھولے ہیں سماج کی خدمت کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز