ممبئی: مہاراشٹر میں جل یوکت شیوار پروجیکٹ میں ہونے والی بدعنوانی کو بے نقاب کرتے ہوئے کانگریس نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ جل یوکت شیوار نہیں بلکہ جھول یوکت شیوار ہے۔ اب اس کی توثیق کیگ نے بھی کردی ہے۔ اس لیے دیوندر فڈنویس کے دورِ حکومت میں شروع کی گئی اس جل یوکت شیوار پروجیکٹ کی عدالتی تفتیش کی جائے اور حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی اشتہاری مہم ’می لابھارتھی‘ کا پورا خرچ بی جے پی سے وصول کیا جائے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ جل یوکت شیوار میں دس ہزارکروڑ روپئے برباد کرنے والے دیوندرفڈنویس اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ یہ مطالبہ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے کیا ہے۔ وہ کانگریس کے دفتر گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کر رہے تھے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ جل یوکت شیوار پروجیکٹ کا مقصد بارش کے پانی کو گاؤں کے تالابوں اور کنوؤں میں ذخیرہ کرنا، زمین کے اندر پانی کے سطح میں اضافہ کرنا، سنچائی کے علاقوں کی توسیع نیز پانی کے استعمال کے دائرہ کار میں اضافہ کرنا تھا۔ ان تمام مقاصد کے حصول میں یہ پروجیکٹ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ 2015 سے کانگریس پارٹی اس پروجیکٹ میں بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھا رہی تھی اور یہ الزام عائد کررہی تھی کہ یہ پروجیکٹ ٹھیکہ داروں کو مالی فائدہ پہنچانے کی غرض سے شروع کیا گیا ہے۔ کانگریس نے اس پروجیکٹ سے متعلق مختلف اعداد وشمار بھی عوام کے سامنے پیش کیے تھے جس سے اس پروجیکٹ کی ناکامی واضح ہو رہی تھی۔
Published: undefined
سال 2018 میں زمینی سطح آب کے سروے اور ڈیولپمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ریاست میں 31 ہزار 15 گاؤں کی سطحِ آب میں کمی واقع ہوئی تھی نیز 252 تعلقہ میں 13ہزار984 گاؤں میں پانی کی سطح ایک میٹر سے بھی کم ہوگئی تھی۔
Published: undefined
کانگریس پارٹی نے اس حقیقت کو عوام کے سامنے لاتے ہوئے اس وقت کی حکومت کو بیدار کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے باوجود خود وزیراعظم نے یہ کہتے ہوئے ریاستی حکومت کی ناکامیوں کوچھپانے کی کوشش کی تھی کہ 16ہزار گاؤں خشک سالی سے پاک ہوچکے ہیں اور 9 ہزارگاؤں ہونے والے ہیں۔ لیکن اس کے 8 دن کے بعد ہی خشک سالی سے پاک ان تمام گاؤں کو اس وقت کے وزیراعلیٰ دیندورفڈنویس نے خشک سالی سے متاثرہ علاقہ قرار دیدیا تھا۔ ان متاثرہ علاقوں میں اس وقت کے وزیرآبی وسائل رام شندے کا تعلقہ بھی شامل تھا
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined