سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے ’گڈس اینڈ سروسیس ٹیکس‘ (جی ایس ٹی) ایکٹ کی دفعات کے تحت جاری کردہ نوٹس اور گرفتاریوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ وہ قانون کی تشریح کر سکتی ہے اور شہریوں کو آزادی سے محروم کرنے والے کسی بھی ظلم سے بچانے کے لیے مناسب رہنما خطوط جاری کر سکتی ہے۔
Published: undefined
جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی خصوصی بنچ نے جی ایس ٹی کے سیکشن 69 میں ابہام پر تشویش کا اظہار کیا، جو گرفتاری کے اختیارات سے متعلق ہے۔ بنچ جی ایس ٹی ایکٹ، کسٹمز ایکٹ اور پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کی مختلف دفعات کو چیلنج کرنے والی 281 درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ بنچ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ آزادی کو مضبوط بنانے کے لیے قانون کی تشریح کرے گا، لیکن شہریوں کو تکلیف نہیں ہونے دے گا۔
Published: undefined
حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے بنچ نے کہا کہ آپ گزشتہ تین سالوں میں جی ایس ٹی ایکٹ کے تحت 1 کروڑ سے 5 کروڑ روپے کے مبینہ ڈیفالٹ کے لیے جاری کیے گئے نوٹس اور گرفتاریوں کا ڈیٹا پیش کریں۔ لوگوں کو ہراساں کیا جا سکتا ہے اور ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر ہمیں لگتا ہے کہ قانون میں کوئی ابہام ہے تو ہم اسے درست کر یں گے۔ دوسرا یہ کہ سبھی معاملوں میں لوگوں کو جیل نہیں بھیجا جا سکتا۔
Published: undefined
کچھ عرضی گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈووکیٹ سدھارتھ لوتھرا نے جی ایس ٹی نظام کے تحت عہدیداروں کے ذریعہ اختیارات کے مبینہ غلط استعمال کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ اس سے افراد کی آزادی سلب ہو رہی ہے۔ اس کے بعد بنچ نے اعداد و شمار پیش کرنے کے لیے کہا۔ جمعرات (3 مئی) کو سماعت کے دوران لوتھرا نے کہا کہ بعض اوقات گرفتاری نہیں کی جاتی لیکن لوگوں کو نوٹس جاری کرکے اور گرفتاری کی دھمکی دے کر پریشان کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ وہ سنٹرل جی ایس ٹی قانون کے تحت جاری کردہ نوٹسز اور گرفتاریوں سے متعلق ڈیٹا یکجا کریں گے لیکن ریاستوں سے متعلق ایسی معلومات جمع کرنا مشکل ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم تمام ڈیٹا چاہتے ہیں۔ جی ایس ٹی کونسل کے پاس وہ ڈیٹا ہوگا۔ اگر ڈیٹا دستیاب ہے تو ہم اسے ہمارے سامنے چاہتے ہیں۔ کیس کی اگلی سماعت 9 مئی کو ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined