نئی دہلی: کانگریس نے وزارت دفاع کی ویب سائٹ سے چینی فوج کی دراندازی سے متعلق تفصیلات کو ہٹانے پر شدید اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے وزیراعظم نریندر مودی کو بچانے اور حقیقت چھپانے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے کانگریس ترجمان اجے ماکن نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ چینی فوج کی ہندوستان کی سرزمین پر وزارت دفاع کا اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی اہم تفصیلات ہیں لیکن بدقسمتی سے حکومت نے اسے ہٹا دیا ہے۔ حکومت کو سچائی ظاہر کرتے ہوئے یہ بتانا چاہیے کہ وزارت دفاع کی تفصیل صحیح ہے یا وزیراعظم نے کل جماعتی میٹنگ میں جو کہا وہ صحیح ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ 19 جون کو وزیراعظم نے کل جماعتی میٹنگ میں کہا تھا ’نہ تو کوئی ہماری سرحد میں گھسا ہے، نہ ہی کوئی گھسا ہوا ہے اور نہ ہی ہماری کوئی پوسٹ ان کے قبضے میں ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم خود اتنی بڑی بڑی بات کہتے ہیں تو اس کے بعد کوئی سوال ہی نہیں کرسکتا، لیکن پی ایم مودی نے جو کچھ کہا ان کے یہ سب کہنے کے بعد اور اس سے پہلے اس تعلق سے سیٹلائٹ سے ملی تصاویر، لداخ کے شہریوں اور زمینی سطح پر ملی رپورٹوں سے کئی سوال کھڑے ہوجاتے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی ویب سائٹ سے وزارت دفاع کی تفصیلات کو ہٹانے پر اعتراض ظاہر کیا اور کہا کہ چینی درندازی کو نکارنے اور دستاویز ہٹانے سے سچائی کو چھپایا نہیں جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی کے چین کے سامنے کھڑا ہونے کی بات تو چھوڑیئے اس کا نام لینے کی بھی ان میں ہمت نہیں ہے۔
Published: undefined
اجے ماکن نے کہا کہ جب پی ایم مودی ملک کو بتاتے ہیں کہ ہماری سرحد میں کوئی نہیں داخل ہوا ہے تو اس تعلق سے ملی تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ وہ جھوٹ بول کر انہوں نے نہ صرف ملک کے عوام کو گمراہ کیا ہے بلکہ قوم کے ساتھ دھوکہ بھی کیا ہے۔ آج ان کی ہی حکومت کی وزارت دفاع نے وزیراعظم کے جھوٹ کو بے نقاب کر کے ملک کے سامنے پی ایم مودی کا اصلی چہرہ لا دیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ’’چینی فوج ہماری سرزمیں پر آرہی ہے، ہماری فوج بہادری سے ان کا سامنا کر رہی ہے لیکن سیاسی سطح پر ہمارے وزیراعظم مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیرخارجہ ایس جے شنکر جب اس تعلق سے بولتے ہیں تو ان سب کی باتوں میں تضاد ہوتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چارمرتبہ فوجی کمانڈروں کی میٹنگ ہوچکی ہے لیکن ان میٹنگوں کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ یہاں تک بھی کہا گیا کہ جس رفتار سے چینی فوج کو ہندوستان کی سرزمین سے پیچھے جانا چاہیے، وہ نہیں جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کا بھی یہی کہنا ہے اور وزیر دفاع نے بھی کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ کب ایک باہمی طور پر قبول عام اتفاق ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا